Sanjay Kumar Kundan

سنجے کمار کندن

سنجے کمار کندن کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    عجب احساس سے عاری ہے دنیا

    عجب احساس سے عاری ہے دنیا مگر پھر بھی بہت پیاری ہے دنیا نہیں چھوڑے گی جب تک سانس باقی ہماری جان پہ بھاری ہے دنیا کبھی سمٹے کسی اک شخص میں یہ کبھی افلاک پہ طاری ہے دنیا سکندر کی کبھی محبوب ہے یہ کبھی مجنوں کی بے زاری ہے دنیا نکل جاؤ سلیقے سے یہاں سے اسی نقطے کی تیاری ہے ...

    مزید پڑھیے

    سکھائے پر ترے کیونکر چلیں گے

    سکھائے پر ترے کیونکر چلیں گے خود اپنی چال ہم بہتر چلیں گے اگر چلنا ہی ہے ہم کو جہاں میں تو ہم سب سے ذرا ہٹ کر چلیں گے سفر میں لے چلیں گے گھر کو اپنے یہ در دیوار اور بستر چلیں گے اگر تجھ کو ہماری ہے نہ پرواہ تو پہلو سے ترے اٹھ کر چلیں گے قلندر شاہ کے ہم راہ کیوں ہو مصاحب اور یہ ...

    مزید پڑھیے

    دکھنے میں ہے سیدھی لڑکی

    دکھنے میں ہے سیدھی لڑکی لیکن ہے وہ ضدی لڑکی مجھ کو ہر دم تڑپاتی ہے اپنی ماں کی بگڑی لڑکی اس پر لکھتا غزلیں پیاری سب کچھ ہے وہ پگلی لڑکی ہم کو چھوڑا گھر کی خاطر یعنی ہے وہ اصلی لڑکی وعدہ تھا اک سنگ جینے کا مجبوری میں بدلی لڑکی

    مزید پڑھیے

    باہر گلیوں میں ویرانی اندر کمرہ سناٹا

    باہر گلیوں میں ویرانی اندر کمرہ سناٹا ہار گیا آواز کا لشکر دیکھو جیتا سناٹا خاموشی کے نل سے ٹپکتیں قطرہ قطرہ آوازیں دیواروں کی سیلن پر ہے کائی جیسا سناٹا گرم دوپہر میں یہ سڑکیں حد نظر تک ویراں ہیں تیز دھوپ کے سارے بدن سے بہتا پسینہ سناٹا ملنا جلنا گپ ٹھہاکے پل پل اپنے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسے ہوگا کہ چپ رہیں گے

    یہ کیسے ہوگا کہ چپ رہیں گے جو جی میں آیا وہی کہیں گے ابھی اندھیرا جو چھا گیا ہے چراغ یادوں کے جل اٹھیں گے ابھی تو جی لیں جو زندگی ہے جو موت آئی تو مر بھی لیں گے ہم اپنے شانوں پہ گھر لیے ہیں جہاں پہ جی ہو وہاں رکیں گے سفر میں تنہا ہی چل رہے ہیں یہ سچ ہے لیکن نہیں کہیں گے یہ محفلیں ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    طبیب اعظم

    جو زخم میں نے تجھے دیے ہیں جو زخم تو نے مرے خیالوں کے ان گداز اعضا پہ دیے ہیں وہ اب فضا میں بکھر گئے ہیں ہمارے جسموں کی قید سے وہ نکل گئے ہیں بکھر گئے ہیں ہر ایک شے میں ہوا میں پیڑوں میں بادلوں میں وہ کوہ و دریا کی چپیوں اور شور و غل میں اتر گئے ہیں جدھر بھی دیکھوں وہ زخم چپکے ...

    مزید پڑھیے