طبیب اعظم
جو زخم میں نے تجھے دیے ہیں جو زخم تو نے مرے خیالوں کے ان گداز اعضا پہ دیے ہیں وہ اب فضا میں بکھر گئے ہیں ہمارے جسموں کی قید سے وہ نکل گئے ہیں بکھر گئے ہیں ہر ایک شے میں ہوا میں پیڑوں میں بادلوں میں وہ کوہ و دریا کی چپیوں اور شور و غل میں اتر گئے ہیں جدھر بھی دیکھوں وہ زخم چپکے ...