خیالوں میں رہتے ہیں جو ساتھ میرے
خیالوں میں رہتے ہیں جو ساتھ میرے
کبھی چھو نہ پائے انہیں ہاتھ میرے
لبوں پہ ہمیشہ ترا نام آیا
دعا کے لیے جب اٹھے ہاتھ میرے
لئے کانچ جیسا بدن پتھروں پہ
بڑی دور تک وہ چلا ساتھ میرے
میں تیرے محل کی طرف جب چلا تھا
لپٹتے تھے قدموں سے فٹ پاتھ میرے
ابھی تک مہکتی ہیں کلیاں لبوں کی
کسی پھول نے چومے تھے ہاتھ میرے
چلو مان لیتا ہوں راہیں جدا ہیں
مگر دو قدم تو چلو ساتھ میرے
ابھی خود بہ خود راستہ بن رہا ہے
ابھی بہہ رہی ہے ندی ساتھ میرے