خود سے اپنا ہاتھ چھڑا کر چلنا مشکل ہو جاتا ہے
خود سے اپنا ہاتھ چھڑا کر چلنا مشکل ہو جاتا ہے
ریت لہر کو پی جاتی ہے دریا ساحل ہو جاتا ہے
بعد تمہارے یہ ہی موسم کتنا بوجھل ہو جاتا ہے
ساتھ تمہارے یہ ہی موسم کتنا خوش دل ہو جاتا ہے
آنکھ برابر ساتھ گھٹا کے خوب برستی ہے مل جل کے
باہر بوندیں اندر آنسو سب کچھ جھلمل ہو جاتا ہے
جس کو پانے کی خاطر پاگل تھے پا کر دیکھ رہے ہو
کتنا خالی پن لگتا ہے جب وہ حاصل ہو جاتا ہے
ایک محبت کا افسانہ اس میں ہیں کتنے افسانے
ایک نیا کردار کہاں سے ہر دن شامل ہو جاتا ہے
وقت کسی کے ساتھ گزرنے لگتا ہے انجان سفر میں
راہی ساتھی بن جاتے ہیں رستہ منزل ہو جاتا ہے
پیر مڑے اس کا تو گرتا ہوں میں یہ کیسا رشتہ ہے
چوٹ کسی کو لگ جاتی ہے کوئی چوٹل ہو جاتا ہے
سوکھے پیڑوں کو آندھی کا کوئی خوف نہیں ہوتا ہے
پیڑ لدا ہو پتوں سے تو تھوڑا بزدل ہو جاتا ہے
کون چلاتا ہے پھر اس میں یاروں یہ کاغذ کی کشتی
بارش کا پانی جب گھر کے اندر داخل ہو جاتا ہے