نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز
ابھی ابھی اک ہوا کا جھونکا
جو تیرا لہجہ
جو تیرے گیتوں پہیلیوں کا امین بن کر
سماعتوں کو
ہزار لفظوں کی داستانیں سنا گیا ہے
ابھی ابھی بے کراں سا لمحہ
جو کتنی صدیوں کا بوجھ اٹھائے
گزر گیا ہے
جو میری آنکھوں میں سوئے منظر جگا گیا ہے
ابھی ابھی تیرا اک صحیفہ اک عہد بن کر
دیار دل میں اتر گیا ہے
مرا بدن ریزہ ریزہ ہو کر بکھر گیا ہے
میں دیکھتا ہوں
کہ نام تیرا
زبان تیری
کلام تیرا
زمیں کی پستی سے
آسماں کی بلندیوں تک
ہر آنے والے نصاب لمحے کا
پیشوا ہے
میں سوچتا ہوں
کہ تجھ پہ لکھوں
جو تجھ پہ لکھا
تو حرف میرے
ہوا میں تحلیل ہو گئے ہیں
میں چاہتا ہوں
کہ تجھ کو سوچوں
جو تجھ کو سوچا
تو ذات تیری
پہیلیوں میں الجھ گئی ہے