امید سلیم کوثر 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دیکھو باہر آگ لگی ہے دروازے پر نئی رتوں کی خوشبو روتی ہے اور اندر بیتے موسم ویرانی پر ہنستے ہیں پھر بھی بے منظر آنکھیں امید کا جھولا جھولتی ہیں پھر بھی دل سناٹے کو آواز بنائے جاتا ہے کسے بلاتا ہے