اپولو دس
اپالو دس یہ کہتا ہے
نہیں اب دور وہ منزل
کہ جب مہتاب کی وادی
بنے گی کھیل کی محفل
یہ زریں کامیابی بھی
ہماری ہی بدولت ہے
ملے گا چاند پھولوں سے
کہ دھرتی ایک جنت ہے
ابھی تو چاند ہارا ہے
ستارے اور ہاریں گے
زمیں ہم نے سجائی ہے
فلک بھی ہم سنواریں گے
بزرگوں کی نگاہوں میں
یہ سب کچھ ایک جادو ہے
مگر اب وہم سابق پر
نئی دنیا کو قابو ہے
مبارک کوشش حاضر
کہ مستقبل ہمارا ہے
زمیں کے پھول اپنے ہیں
مہ کامل ہمارا ہے