عمر بھر راز وہ پوچھا کیے پروانے سے

عمر بھر راز وہ پوچھا کیے پروانے سے
خود بخود آج کھلا ہم پہ وہ جل جانے سے


گر پلانا ہے تو نظروں سے پلا دے اپنی
لطف آتا نہیں ساقی مجھے پیمانے سے


راز یہ ہے کہ نہ ہو راز سے واقف کوئی
عشق میں ہم جو پھرا کرتے ہیں دیوانے سے


دیکھ آتے ہیں حرم کی بھی حقیقت فائقؔ
ورنہ ناکام تو پھر آئے ہیں بت خانے سے