ایک کنکر گرا فکر کی جھیل میں اور فن کے ابھرنے لگے دائرے
ایک کنکر گرا فکر کی جھیل میں اور فن کے ابھرنے لگے دائرے وجد میں آ گئے آگہی کے کنول پھر مچلنے تھرکنے لگے دائرے دل کی گہرائیوں سے تلاطم اٹھا لمحہ لمحہ یہ پیہم امڑتا چلا پھر نہ وجدان پر اپنے قابو رہا زمزموں کے ابلنے لگے دائرے زمزمے تھے کہ تھا یہ سحر سامری نغمگی تھی کہ تھی کرشن کی ...