Salaam Najmi

سلام نجمی

سلام نجمی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    ایک کنکر گرا فکر کی جھیل میں اور فن کے ابھرنے لگے دائرے

    ایک کنکر گرا فکر کی جھیل میں اور فن کے ابھرنے لگے دائرے وجد میں آ گئے آگہی کے کنول پھر مچلنے تھرکنے لگے دائرے دل کی گہرائیوں سے تلاطم اٹھا لمحہ لمحہ یہ پیہم امڑتا چلا پھر نہ وجدان پر اپنے قابو رہا زمزموں کے ابلنے لگے دائرے زمزمے تھے کہ تھا یہ سحر سامری نغمگی تھی کہ تھی کرشن کی ...

    مزید پڑھیے

    نہ یوں بار بار دیکھو مرا دل پگھل گیا تو

    نہ یوں بار بار دیکھو مرا دل پگھل گیا تو میں کہاں تلک سنبھالوں یہ اگر مچل گیا تو ہے یہ مشورہ تمہارا کہ میں دل پہ جبر کر لوں کیا یہ تم بھی سہہ سکو گے میں اگر بدل گیا تو یا تو دوش مجھ کو مت دو یا نقاب خود الٹ دو تپش نظر سے میری جو نقاب جل گیا تو کہو کب تلک کہو گے بے زباں نہیں ہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    میرا درد اور بڑھا گئی میرے عقل و ہوش پہ چھا گئی

    میرا درد اور بڑھا گئی میرے عقل و ہوش پہ چھا گئی مجھے باؤلا سا بنا گئی تری یاد جب کبھی آ گئی یہ جو میرے دل کے قریب ہے وہ حبیب ہے کہ رقیب ہے یہ زمانے بھر سے عجیب ہے مرے ذہن میں جو سما گئی نہ وہ جذب عشق دروں رہا نہ وہ عقل ساز جنوں رہا نہ وہ بے خودی کا فسوں رہا یہ خودی کی بات جو آ ...

    مزید پڑھیے

    جانے ان آنکھوں میں یہ کیسا نشہ رکھا ہے

    جانے ان آنکھوں میں یہ کیسا نشہ رکھا ہے جس نے دیکھا اسے بدمست بنا رکھا ہے تم پلاؤ گے تو پی لیں گے ہمیں کیا اس سے زہر ہے جام میں یا آب بقا رکھا ہے ہم نشینی سے تمہاری ہے بہار ہستی ان شب و روز میں تم ہی کہو کیا رکھا ہے اس طرح آنے سے بہتر تھا نہ آتے صاحب چند لمحوں کی ملاقات میں کیا رکھا ...

    مزید پڑھیے

    نے جام رہا نہ تو مے خانہ نہ ہی شور کہیں پیمانوں کا

    نے جام رہا نہ تو مے خانہ نہ ہی شور کہیں پیمانوں کا ساقی کا کہیں پر نام رہا اور نام کہیں مستانوں کا اے شمع اسے کیا سمجھیں ہم ہنستی بھی ہے تو روتی بھی ہے تو ہے باعث غم یا وجہ خوشی جل مر مٹنا پروانوں کا ہمدرد جنہیں دل سمجھا تھا مت پوچھئے ان سے کیا پایا دکھ درد کا مسکن دل ہے بنا مخزن ...

    مزید پڑھیے