Sajida Zaidi

ساجدہ زیدی

ہندوستان کی ممتاز شاعرات میں نمایاں

One of the leading women poets in India.

ساجدہ زیدی کی نظم

    اک سوال خدائے برتر سے

    ہم اس زمین و آسماں کے درمیاں حیران ہیں اور سر گراں اے خدائے دو جہاں! اے حرف کن کے راز داں! اے منبع کون و مکاں! اتنا تو بتلا دے کوئی ایسی بھی دنیا ہے جہاں انسانیت کی صاف پیشانی پہ علم و فن کی پو پھٹتی ہو اور فکر و نظر کے آئینوں سے نور کی کرنیں ابلتی ہوں دلوں میں خیر و برکت کی دعائیں ...

    مزید پڑھیے

    مئی یوم الحساب

    مجھے بے رحم ہستی کے زیاں خانے میں کیوں بھیجا گیا کیوں حلقۂ زنجیر میں رکھ دی گئیں بے تابیاں میری ہر اک منظر مری نظروں کا جویا تھا فروزاں شاخساروں پر ہجوم رنگ و بو اڑتا ہوا بر رواں سیماب پا موجیں صبا کا رقص بے پروا شب مہتاب کا افسوں مہ و انجم کے رقصاں دائرے روئے شفق تاباں افق دریاؤں ...

    مزید پڑھیے

    عجب بلا خیز مرحلہ تھا

    عجب سفر تھا عجب پر اسرار مرحلہ تھا عجیب ہنگام رہ نوردی عجیب شوق جہاں نما تھا نہ کوئی صوت درا صدائے رحیل تھی اور نہ کوئی منزل نہ کارواں تھا عجیب خوئے سفر تھی جو زاد راہ تھی ہم سفر تھی رہرو تھی راہبر تھی نہ دل میں اندیشۂ مراحل نہ خوف جادہ نہ انتظار سواد منزل ہر اس طوفان باد و ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی موڑ پر

    ہے کہاں وہ سماں درد کے نور میں دھل کے نکھرے ہوئے جسم و جاں بے حسی کی چٹانیں گراتی ہوئی راہ سنگ خار ہٹاتی ہوئی کرب تخلیق کی ندیاں روح کے زخم دھوتی ہوئی تند جذبات کی بدلیاں آبشار رواں وہ متاع گراں روز و شب کی فرومایہ گردان میں کھو گئی لذت وصل کی بیکلی ہجر بیتاب کی روشنی منزل بے نشاں ...

    مزید پڑھیے

    نذر غالبؔ

    کیف جاں نور بصر یاد آیا عرصۂ حرف و ہنر یاد آیا دشت امکان کی پہنائی میں خاک بر سر تھے کہ گھر یاد آیا لٹتے لٹتے بھی دل محزوں کو درد کا رخت سفر یاد آیا جب گنوا آئے متاع ہستی تب ہمیں جاں کا ضرر یاد آیا بزم جاناں ہی سہی بزم خیال دل کا سناٹا مگر یاد آیا شب مہجوری میں ہنگام نزاع مطلع ...

    مزید پڑھیے

    تخلیق شعر

    بہت دنوں سے اداس نظروں کی رہ گزر تھی پڑی تھیں سونی افق کی راہیں کہ دل کی محفل میں نغمہ و نالہ و نوا کی عجب سی شورش نہیں ہوئی تھی نظر اٹھائی تو دور دھندلی فضاؤں میں روشنی کا اک دائرہ سا دیکھا لرز کے ٹھہرا جو دل تخیل نے اپنے شہپر فضا میں کھولے کہ جیسے پرواز کا صحیفہ کھلے تو نیلے ...

    مزید پڑھیے

    فقیری میں

    فقیری میں بھی خوش وقتی کے کچھ سامان فراہم تھے خیالوں کے بگولے مضطرب جذبوں کے ہنگامے، تلاطم بحر ہستی میں تموج روح کے بن میں، عجب افتاں و خیزاں مرحلے پہنائی شب کے، تڑپ غم ہائے ہجراں کی لرزتی آرزو دیدار جاناں کی عدم آباد کے صحرا میں ایک ذرہ کہ مثل قطرۂ سیماب لرزیدہ صدف میں ذہن کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ خواب معدوم ہو گئے ہیں

    عظیم تر تھی نظر کی دنیا حسین تھیں آرزو کی راہیں علامت زندگی تھی خوابوں کی کہکشاں زاد راہ تھیں حیرتیں وفائیں لرزتے احساس کانپتا ذہن فکر فردا کی جوت سے مضطرب نگاہیں وہ رنگ و صوت و صدا کے وقفے وہ جان و تن کی حکایتیں قلب و روح کے دل کشا مناظر وہ سب جو اک عمر کی کمائی تھے کیسے اک بے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2