وہ خواب معدوم ہو گئے ہیں
عظیم تر تھی نظر کی دنیا
حسین تھیں آرزو کی راہیں
علامت زندگی تھی خوابوں کی کہکشاں
زاد راہ تھیں حیرتیں وفائیں
لرزتے احساس
کانپتا ذہن
فکر فردا کی جوت سے
مضطرب نگاہیں
وہ رنگ و صوت و صدا کے وقفے
وہ جان و تن کی حکایتیں
قلب و روح کے دل کشا مناظر
وہ سب جو اک عمر کی کمائی تھے
کیسے اک بے کنار کہرے میں چھپ گئے ہیں
وہ خواب جو حیرتوں وفاؤں نے
دل کی کھیتی میں بوئے تھے
کیسے حرف معدوم ہو گئے ہیں