Sajida Zaidi

ساجدہ زیدی

ہندوستان کی ممتاز شاعرات میں نمایاں

One of the leading women poets in India.

ساجدہ زیدی کی غزل

    ترجمانیٔ غم زیست کا موسم بھی نہیں

    ترجمانیٔ غم زیست کا موسم بھی نہیں شعلۂ غم بھی نہیں موج تبسم بھی نہیں کوئی عنواں کوئی صورت نہیں وجہ تسکین وحشت دل کی دوا جان جہاں تم بھی نہیں پا بہ زنجیر ہوئی جاتی ہے پرواز خیال دل کی آواز میں جذبوں کا ترنم بھی نہیں پھر یہ کیا شے ہے جو رکھتی ہے ہراساں شب و روز بحر احساس کی موجوں ...

    مزید پڑھیے

    رات گہری ہے تو پھر غم بھی فراواں ہوں گے

    رات گہری ہے تو پھر غم بھی فراواں ہوں گے کتنے بجھتے ہوئے تارے سر مژگاں ہوں گے قہر ہے ساعت محشر ہے کہ کہرام فنا خاک اس شہر فنا کوش میں انساں ہوں گے شہر ہو دشت ہو محفل ہو کہ ویرانہ ہو ہم جہاں جائیں وہی خار مغیلاں ہوں گے کیسے اس شہر خرابی میں بسر کی ہم نے کل جو آئیں گے وہ انگشت ...

    مزید پڑھیے

    دل طلب گار سہی حشر بہ داماں کیوں ہے

    دل طلب گار سہی حشر بہ داماں کیوں ہے نالہ زن شعلہ بکف شوق فراواں کیوں ہے محفل ساز و طرب مطلع ویراں کیوں ہے شیوۂ صبر و سکوں دل سے گریزاں کیوں ہے کھینچ لایا تھا جو اس دل کو تری محفل میں وہی انداز نظر آج پشیماں کیوں ہے سرنگوں راہ میں ہر گام ہوا جاتا ہے مضمحل خوئے سفر درد پشیماں کیوں ...

    مزید پڑھیے

    شہر بے مہر میں ملتا کہاں دل دار کوئی

    شہر بے مہر میں ملتا کہاں دل دار کوئی کاش مل جاتا ہمیں مجمع اغیار کوئی چیر دے قلب زمیں توڑ دے زنجیر زماں چھیڑ اب ایسا فسانۂ دل نادار کوئی نالۂ دل سے جگر ہوتا ہے چھلنی یا رب صبر کرتی ہوں تو چل جاتی ہے تلوار کوئی بجھ گئی راہ وفا ڈوب گئی صبح امید لے کے اب آئے گا کیا وعدۂ دیدار ...

    مزید پڑھیے

    وفا و مہر و الطاف و کرم تھے ہم عناں کیا کیا

    وفا و مہر و الطاف و کرم تھے ہم عناں کیا کیا ہوئے ہیں اپنے ہی دل سے مگر ہم بد گماں کیا کیا پر پرواز نیلا آسماں منزل ستاروں کی کٹے شہ پر تو یاد آنے لگیں جولانیاں کیا کیا یہ اپنا دل جو اب آسیب خاموشی کا مسکن ہے کبھی گزرے تھے اس سونی ڈگر سے کارواں کیا کیا سکوت نیم شب کی آہٹیں اور رات ...

    مزید پڑھیے

    خیال صبح کی رعنائیاں کچھ اور کہتی ہیں

    خیال صبح کی رعنائیاں کچھ اور کہتی ہیں اندھیری رات کی تنہائیاں کچھ اور کہتی ہیں کبھی جام طرب کی سمت دست شوق بڑھتا ہے تو اس کام و دہن کی تلخیاں کچھ اور کہتی ہیں مری نظروں کی پہنائی میں ہیں اجزائے دو عالم گمان و وہم کی پرچھائیاں کچھ اور کہتی ہیں فراغت چاہتی ہے زندگی دو چار لمحے ...

    مزید پڑھیے

    حیات کی بے رخی نئی ہے نہ اپنی کم مائیگی نئی ہے

    حیات کی بے رخی نئی ہے نہ اپنی کم مائیگی نئی ہے پھر آج جذبات غم کی موجوں میں کیسی یہ بیکلی نئی ہے نہ جانے حرف طلب ہے نادم کہ بے زبانی زباں ہے اپنی دھڑک رہا ہے دل تمنا کہ منزل عاشقی نئی ہے وہی ہے جادہ وہی سفر ہے وہی ہے منظر وہی نظر ہے مگر بہ انداز آشنائی ہماری وارفتگی نئی ہے زوال ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے اک عمر میں کیا کیا نہ جہاں دیکھے ہیں

    ہم نے اک عمر میں کیا کیا نہ جہاں دیکھے ہیں آسماں دیکھے ہیں اور قعر نہاں دیکھے ہیں جن کی باتوں میں تجلی تھی خموشی میں طلسم وہی ارباب ہنر سوختہ جاں دیکھے ہیں نغمہ‌ و شعر و زباں اہل سیاست کے قتیل پوری تہذیب کے مٹنے کے نشاں دیکھے ہیں اقتدار‌‌ و ہوس و شور و منافق نظری جن کا شیوہ ...

    مزید پڑھیے

    چراغ دید جلاؤ کہ خواب لرزاں ہیں

    چراغ دید جلاؤ کہ خواب لرزاں ہیں دھوئیں سے شعلہ جگاؤ کہ خواب لرزاں ہیں کوئی غزل کوئی نغمہ کوئی بہار کا گیت فضائے غم کو سناؤ کہ خواب لرزاں ہیں حیات جبر مسلسل سہی مگر اس وقت رباب و ساز اٹھاؤ کہ خواب لرزاں ہیں بہ نام تشنگی لاؤ کوئی دہکتا ایاغ یہ سرد رات جلاؤ کہ خواب لرزاں ہیں کرم ...

    مزید پڑھیے

    کشت ویراں کی طرح تشنہ رہی رات مری

    کشت ویراں کی طرح تشنہ رہی رات مری لوٹ آئی ترے در سے بھی مناجات مری تو لہو بن کے رگوں میں مری دوڑا لیکن تشنۂ دید رہی تجھ سے ملاقات مری دل پہ کھلتے نہیں اسرار وجود اور عدم یہی حیران نگاہی ہے مکافات مری کون سمجھا مری بیدار نگاہی کی حدود یوں تو ہر ہاتھ میں تھی شرح حکایات مری گرچہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2