Sajida Zaidi

ساجدہ زیدی

ہندوستان کی ممتاز شاعرات میں نمایاں

One of the leading women poets in India.

ساجدہ زیدی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    ترجمانیٔ غم زیست کا موسم بھی نہیں

    ترجمانیٔ غم زیست کا موسم بھی نہیں شعلۂ غم بھی نہیں موج تبسم بھی نہیں کوئی عنواں کوئی صورت نہیں وجہ تسکین وحشت دل کی دوا جان جہاں تم بھی نہیں پا بہ زنجیر ہوئی جاتی ہے پرواز خیال دل کی آواز میں جذبوں کا ترنم بھی نہیں پھر یہ کیا شے ہے جو رکھتی ہے ہراساں شب و روز بحر احساس کی موجوں ...

    مزید پڑھیے

    رات گہری ہے تو پھر غم بھی فراواں ہوں گے

    رات گہری ہے تو پھر غم بھی فراواں ہوں گے کتنے بجھتے ہوئے تارے سر مژگاں ہوں گے قہر ہے ساعت محشر ہے کہ کہرام فنا خاک اس شہر فنا کوش میں انساں ہوں گے شہر ہو دشت ہو محفل ہو کہ ویرانہ ہو ہم جہاں جائیں وہی خار مغیلاں ہوں گے کیسے اس شہر خرابی میں بسر کی ہم نے کل جو آئیں گے وہ انگشت ...

    مزید پڑھیے

    دل طلب گار سہی حشر بہ داماں کیوں ہے

    دل طلب گار سہی حشر بہ داماں کیوں ہے نالہ زن شعلہ بکف شوق فراواں کیوں ہے محفل ساز و طرب مطلع ویراں کیوں ہے شیوۂ صبر و سکوں دل سے گریزاں کیوں ہے کھینچ لایا تھا جو اس دل کو تری محفل میں وہی انداز نظر آج پشیماں کیوں ہے سرنگوں راہ میں ہر گام ہوا جاتا ہے مضمحل خوئے سفر درد پشیماں کیوں ...

    مزید پڑھیے

    شہر بے مہر میں ملتا کہاں دل دار کوئی

    شہر بے مہر میں ملتا کہاں دل دار کوئی کاش مل جاتا ہمیں مجمع اغیار کوئی چیر دے قلب زمیں توڑ دے زنجیر زماں چھیڑ اب ایسا فسانۂ دل نادار کوئی نالۂ دل سے جگر ہوتا ہے چھلنی یا رب صبر کرتی ہوں تو چل جاتی ہے تلوار کوئی بجھ گئی راہ وفا ڈوب گئی صبح امید لے کے اب آئے گا کیا وعدۂ دیدار ...

    مزید پڑھیے

    وفا و مہر و الطاف و کرم تھے ہم عناں کیا کیا

    وفا و مہر و الطاف و کرم تھے ہم عناں کیا کیا ہوئے ہیں اپنے ہی دل سے مگر ہم بد گماں کیا کیا پر پرواز نیلا آسماں منزل ستاروں کی کٹے شہ پر تو یاد آنے لگیں جولانیاں کیا کیا یہ اپنا دل جو اب آسیب خاموشی کا مسکن ہے کبھی گزرے تھے اس سونی ڈگر سے کارواں کیا کیا سکوت نیم شب کی آہٹیں اور رات ...

    مزید پڑھیے

تمام

18 نظم (Nazm)

    یہ کس کی سازش ہے

    یہ کس کی سازش ہے کس کا خون ہے یہ کون آمادۂ جنوں ہے یہ کون آگ اور خون کی ہولی جلا رہا ہے یہ کون تیروں سے کھیلتا ہے یہ کون خنجر بکف اخوت کا جسم نازک کچل رہا ہے ہمکتی معصومیت کو نیزوں سے چھیدتا ہے لرزتی انسانیت کے خیمے جلا رہا ہے کہ آسماں سے مہیب شعلے برس رہے ہیں ہوائیں مسموم ہو گئی ...

    مزید پڑھیے

    کاغذی ہے پیرہن

    یہ بے نور اندھی سیاست کا بازار ہے مصلحت کی دکاں ہے شناسا یہاں اجنبی ہیں مسرت کے لمحے بھی بے جان ہیں جسم و جاں کی حقیقت نہیں ہیں ریاکار سوچوں کے جامد حصاروں میں لپٹی ہوئی سر زمین کہہ رہی ہے کہ یہ محفل تنگ داماں ہے ساقی کا اعجاز مطرب کی آواز اور نعرۂ سرمدی کچھ نہیں ہے یہاں تو بس ذوق ...

    مزید پڑھیے

    گمشدہ راستے

    ساعت خود گری خود شناسی رفاقت محبت کے وہ جاگتے قافلے جو مہ و سال کی گرد میں اٹ گئے تھے اب بھی اک گمشدہ راستے پر رواں ہیں ہم نوائی کے وہ رات دن وقت کی گہری اندھی گپھاؤں سے اٹھ کر میرے اطراف یوں جمع ہونے لگے ہیں جیسے مجھے مجھ سے مری بے حسی کا گلہ کر رہے ہوں پوچھتے ہوں کہ کیا موسموں کے ...

    مزید پڑھیے

    کب سے محو سفر ہو

    ساجدہ کن یگوں کی مسافت سمیٹے ہوئے اس بیاباں میں یوں ہی بھٹکتی رہو گی ان بگولوں کے ہم راہ یوں رقص کرتی رہو گی کتنے صحراؤں میں تم نے پھوڑے ہیں پاؤں کے چھالے کتنی بیدار راتوں سے مانگا ہے تم نے خراج تمنا ساجدہ کچھ کہو ہجر کی کن زمانوں میں اشکوں کی مالا پروئی کن حسابوں چکایا قرض ...

    مزید پڑھیے

    وہ عشق جو ہم کو لاحق تھا

    وہ عشق جو ہم کو لاحق تھا شب ہائے سیہ کے دامن میں اسرار جنوں کے کھول گیا بحر موجود کے مرکز سے اک موج تلاطم خیز اٹھی اک درد کی لہر اٹھی دل کے روزن سے جس میں سمٹ گئے دونوں عالم کے رنج و طرب اور ہست و بود کے محور پر رنج و راحت ہم رقص ہوئے فرقت کے تنہا لمحوں میں آباد تھی اک دنیائے ...

    مزید پڑھیے

تمام