Saiyad Shadab Asghar

سید شاداب اصغر

سید شاداب اصغر کی غزل

    محبت ہے کیا چیز تم کو سکھا دیں

    محبت ہے کیا چیز تم کو سکھا دیں تم آؤ تمہیں ہم بھی اک آسرا دیں یہ مانا محبت میں اڑچن بہت ہے اگر تم جو چاہو ہر اڑچن ہٹا دیں سوائے تمہارے کوئی اور نہیں ہے یہ دل اپنا بھی چیر کر ہم دکھا دیں دبایا کئی خواہشوں کو ہے اس نے محبت کی اس کو نہ کوئی سزا دیں کتابوں سے رشتہ پرانا ہے اپنا جو آؤ ...

    مزید پڑھیے

    رت ہے ایسی زہر یابی زندگی خطرے میں ہے

    رت ہے ایسی زہر یابی زندگی خطرے میں ہے ماجرا یہ پیش ہے ہر آدمی خطرے میں ہے ہم اگر سنبھلے نہیں تو ایک دن مٹ جائیں گے چھوڑ دو یہ بد گمانی ہر کوئی خطرے میں ہے ان کی گلیوں میں بھٹکتے تھے کبھی ہم در بدر ظلم یہ کیسا ہوا آوارگی خطرے میں ہے عشق کرنا تھی خطا تو یہ خطا ہم نے کری ہے سزا اتنی ...

    مزید پڑھیے

    عشق کو دنیاوی بازار نہیں کر سکتے

    عشق کو دنیاوی بازار نہیں کر سکتے دل سے دل کے دل پہ وار نہیں کر سکتے عشق میں اپنی جان لگا دی اور لٹا دی اب ہم پھر سے ویسا پیار نہیں کر سکتے اس کو چاہا اور چاہت پر قائم بھی ہیں پر افسوس کے ہم اظہار نہیں کر سکتے اس کی ہی تصویر سمائی ہے آنکھوں میں اب ہم تم سے آنکھیں چار نہیں کر ...

    مزید پڑھیے

    تم ہو میری پریم کہانی کا کردار

    تم ہو میری پریم کہانی کا کردار میری فلم میں شوخ جوانی کا کردار تیری فطرت مجھ سے میل نہیں کھاتی الگ تھلگ ہے آگ سے پانی کا کردار دس دس بار پڑھی ہے میں نے مہابھارت کوئی نہیں ہے کرن سا دانی کا کردار کرداروں کی بھیڑ ہے شامل اس میں پر میں ہوں راجا تو ہے رانی کا کردار یہ چمن گل اور اس ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو اس کی بے حسی سے مر گئے

    کچھ تو اس کی بے حسی سے مر گئے اور کچھ سادہ دلی سے مر گئے کچھ تو اس نے لوٹ کر دیکھا نہیں جو بچے تھے مے کشی سے مر گئے ہم نے اس کو دیر تک دیکھا کیا اور اس کی سادگی سے مر گئے دل میں ارماں اور لب پر کچھ نہیں ہم تو خود کی بزدلی سے مر گئے اب فقط سانسیں بچی ہیں دوستوں ہم تو کب کا زندگی سے ...

    مزید پڑھیے