کچھ تو اس کی بے حسی سے مر گئے
کچھ تو اس کی بے حسی سے مر گئے
اور کچھ سادہ دلی سے مر گئے
کچھ تو اس نے لوٹ کر دیکھا نہیں
جو بچے تھے مے کشی سے مر گئے
ہم نے اس کو دیر تک دیکھا کیا
اور اس کی سادگی سے مر گئے
دل میں ارماں اور لب پر کچھ نہیں
ہم تو خود کی بزدلی سے مر گئے
اب فقط سانسیں بچی ہیں دوستوں
ہم تو کب کا زندگی سے مر گئے