Saima Jabeen Mahak

صائمہ جبین مہک

صائمہ جبین مہک کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    رنگوں میں زیست کرنے کا سامان دے گیا

    رنگوں میں زیست کرنے کا سامان دے گیا گل کو مہک مہک کو گلستان دے گیا محدود سوچ تھی مری دیواروں میں پڑی میرے خیالوں کو نئے وجدان دے گیا چہرہ دکھا گیا ہے مجھے دنیا کا کوئی شیشہ دکھا کے اپنوں کی پہچان دے گیا درس وفا کی کرتا تھا تبلیغ جو ہمیں پڑھنے کو پھر غموں کے وہ دیوان دے ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں محفل میں آنکھوں پر بٹھائیں گے بھلا وہ کیوں

    ہمیں محفل میں آنکھوں پر بٹھائیں گے بھلا وہ کیوں کہ رسم دوستی ہم سے نبھائیں گے بھلا وہ کیوں کیا مخصوص ہے احباب کا حلقہ انہوں نے اب یوں حال دل ہمیں پھر سے سنائیں گے بھلا وہ کیوں کبھی تھے وہ ہمارے راز داں جاں بھی لٹاتے تھے ہمارے راز سارے اب چھپائیں گے بھلا وہ کیوں جو جیتے جی ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    مرے سوئے دل کو جگانے لگی ہے

    مرے سوئے دل کو جگانے لگی ہے یہ صحرا میں بادل سجانے لگی ہے بچھا دو سبھی پھول راہوں پہ اس کے وہ ساون کی رت ملنے آنے لگی ہے زمیں سے فلک تک چھلکتا سماں ہے ہوا میں سمندر اٹھانے لگی ہے کبھی گرتے پتے کبھی اڑتے پتے یہ آنگن میں ہلچل مچانے لگی ہے بڑی خوب صورت ہے بارش مگر یہ غریبوں کی چھت ...

    مزید پڑھیے

    کوئی خوشبو مٹی سے آنے لگی ہے

    کوئی خوشبو مٹی سے آنے لگی ہے زمیں پر وہ بوندیں گرانے لگی ہے پلٹ آئی ہے پھر سے ساون کی بارش کڑی دھوپ گھر سے ہٹانے لگی ہے محبت محبت عقیدت عقیدت یہ نغمے سہانے سنانے لگی ہے کہاں سے نکل آئے ہیں یہ پتنگے یہ کس کس کو بارش جگانے لگی ہے محلے میں خاموش رہتی تھی لڑکی جہاں سارا سر پر ...

    مزید پڑھیے

    جلاتے ہو مرا گھر راکھ میری پھر اڑاتے ہو

    جلاتے ہو مرا گھر راکھ میری پھر اڑاتے ہو ہوا میں بھر کے میرا درد کیوں سب کو دکھاتے ہو کی ہے تدفین ارمانوں کی دل کے اپنے مدفن میں بھلانے دو غم دل روز کیوں تم یاد آتے ہو کہ سورج ڈوب جائے تو کلیجہ کاٹ لیتا ہے اندھیرا یہ بھی ظالم اور شمعیں تم بجھاتے ہو مجھے تجویز کرتے ہو کہ خاموشی ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    روحوں کا حوالہ پیار

    بندھے ہاتھوں میں ہم نے صبح نو کے چراغ اٹھا رکھے ہیں اپنی آنکھوں کو روشنی کا حوالہ دے کر کتاب ہجر میں ستاروں کو اجال رکھا ہے کبھی تو لے آئیں گی کوئی چاند میری شام کی چوکھٹ پر میری آنکھیں جو انتظار کی دہلیز پر ستارہ بنی بیٹھی ہیں کبھی تو طلوع آفتاب شب کے دہانے پر شبنم کے قطروں کو ...

    مزید پڑھیے

    شبنمی آنسو

    گلاب کی پنکھڑیوں پر یہ شبنمی آنسو شب فراق کی داستاں بیان کرتے ہیں شب ہجر کے انگاروں پر جو میری تنہائی جلتی ہے تو دل کا ضبط مثل شبنمی قطروں کے میری پلکوں سے ٹپکتا ہے اک تم ہی نابلد ہو میرے درد سے وگرنہ فلک بھی میرے سنگ روتا ہے میری پر نم آنکھوں کے لہجے تو تم کبھی نہ جان پاؤ گے مگر ان ...

    مزید پڑھیے