شبنمی آنسو
گلاب کی پنکھڑیوں پر یہ شبنمی آنسو
شب فراق کی داستاں بیان کرتے ہیں
شب ہجر کے انگاروں پر
جو میری تنہائی جلتی ہے
تو دل کا ضبط مثل شبنمی قطروں کے
میری پلکوں سے ٹپکتا ہے
اک تم ہی نابلد ہو
میرے درد سے وگرنہ
فلک بھی میرے سنگ روتا ہے
میری پر نم آنکھوں کے لہجے تو تم
کبھی نہ جان پاؤ گے مگر
ان گلابوں پہ شبنمی آنسو
میرے ہجر کی داستاں ہی سناتے ہیں