Saifuddin Saif

سیف الدین سیف

پاکستانی شاعر اور نغمہ نگار

Pakistani poet and lyricist.

سیف الدین سیف کی غزل

    حسین راتوں جمیل تاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی

    حسین راتوں جمیل تاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی کچھ اپنی اجڑی ہوئی بہاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی ہر ایک محفل پڑی ہے سونی تمام میلے بچھڑ چکے ہیں ستم گروں کی ستم شعاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی غم وفا کہنے سننے والے کہاں گئے اہل دل نہ جانے تمہاری الفت کے راز داروں کی یاد سی رہ گئی ...

    مزید پڑھیے

    مغرور تھے اپنی ذات پر ہم

    مغرور تھے اپنی ذات پر ہم رونے لگے بات بات پر ہم اے دل تری موت کا بھی غم ہے خوش بھی ہیں تری نجات پر ہم لٹ جائیں گے ضبط غم کے ہاتھوں مر جائیں گے اپنی بات پر ہم یہ بھی ترے غم کا آسرا ہے ہنستے ہیں غم حیات پر ہم کیا ناز تھا سیفؔ حوصلے پر چپ ہو گئے ایک بات پر ہم

    مزید پڑھیے

    زہد کس کس نے لٹائے ہیں تمہیں کیا معلوم

    زہد کس کس نے لٹائے ہیں تمہیں کیا معلوم آج وہ کیا نظر آئے ہیں تمہیں کیا معلوم تم کو بیگانے بھی اپناتے ہیں میں جانتا ہوں میرے اپنے بھی پرائے ہیں تمہیں کیا معلوم کتنی ویران ہیں بے نور ہیں آنکھیں میری یہ دیئے کس نے بجھائے ہیں تمہیں کیا معلوم شوق آوارہ کو صحرائے فراموشی میں راستے ...

    مزید پڑھیے

    قضا کا وقت رخصت کی گھڑی ہے

    قضا کا وقت رخصت کی گھڑی ہے ذرا ٹھہرو کہ یہ منزل کڑی ہے جسے تم چھوڑ کر رخصت ہوئے تھے وہ بستی آج تک سونی پڑی ہے ابھی تک دل کے ویرانے میں جیسے تمنا ہاتھ پھیلائے کھڑی ہے مرے دشمن بھی اب تو آ رہے ہیں تمہیں کس وقت جانے کی پڑی ہے تمہارے درد مندوں کی خبر لے غم دوراں کو ایسی کیا پڑی ...

    مزید پڑھیے

    کھویا پانے والوں نے

    کھویا پانے والوں نے غم اپنانے والوں نے چھیڑا پھر افسانۂ دل دل بہلانے والوں نے کن راہوں پہ ڈال دیا راہ دکھانے والوں نے دل کا اک اک زخم گنا دل بہلانے والوں نے سیفؔ تماشا بھی نہ کیا آگ لگانے والوں نے

    مزید پڑھیے

    ایک سے ایک ہے غارت گر ایمان یہاں

    ایک سے ایک ہے غارت گر ایمان یہاں اے مرے دل ترا اللہ نگہبان یہاں چھوڑ کر جاؤں ترے شہر کی گلیاں کیسے دل یہاں روح یہاں جسم یہاں جان یہاں کس سے پوچھوں کہ وہ بے مہر کہاں رہتا ہے دل بے تاب مری جان نہ پہچان یہاں جانے اس شہر کا معیار صداقت کیا ہے بت بھی ہاتھوں میں لیے پھرتے ہیں قرآن ...

    مزید پڑھیے

    جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں

    جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں پھر کہاں ڈھونڈنے جائیں گے تمہیں تم نے دیوانہ بنایا مجھ کو لوگ افسانہ بنائیں گے تمہیں حسرتو دیکھو یہ ویرانۂ دل اس نئے گھر میں بسائیں گے تمہیں میری وحشت مرے غم کے قصے لوگ کیا کیا نہ سنائیں گے تمہیں آہ میں کتنا اثر ہوتا ہے یہ تماشا بھی دکھائیں گے ...

    مزید پڑھیے

    پھول اس خاکداں کے ہم بھی ہیں

    پھول اس خاکداں کے ہم بھی ہیں مدعی دو جہاں کے ہم بھی ہیں بہتے دھارے پہ ہے قیام اپنا ساتھ موج رواں کے ہم بھی ہیں کہہ رہا ہے سکوت لالہ و گل زخم خوردہ زباں کے ہم بھی ہیں دور رہتے ہیں کیوں جہاں والے رہنے والے جہاں کے ہم بھی ہیں ساتھ مثل غبار ہو لیں گے منتظر کارواں کے ہم بھی ہیں سیفؔ ...

    مزید پڑھیے

    لطف فرما سکو تو آ جاؤ

    لطف فرما سکو تو آ جاؤ آج بھی آ سکو تو آ جاؤ اپنی وسعت میں کھو چکا ہوں میں راہ دکھلا سکو تو آ جاؤ اب وہ دل ہی نہیں وہ غم ہی نہیں آرزو لا سکو تو آ جاؤ غم گسارو بہت اداس ہوں میں آج بہلا سکو تو آ جاؤ فرصت نامہ و پیام کہاں اب تم ہی آ سکو تو آ جاؤ وہ رہی سیفؔ منزل ہستی دو قدم آ سکو تو آ ...

    مزید پڑھیے

    صبح سے شام کے آثار نظر آنے لگے

    صبح سے شام کے آثار نظر آنے لگے پھر سہارے مجھے بے کار نظر آنے لگے اس مسافر کی نقاہت کا ٹھکانہ کیا ہے سنگ منزل جسے دیوار نظر آنے لگے ان کے جوہر بھی کھلے اپنی حقیقت بھی کھلی ہم سے کھنچتے ہی وہ تلوار نظر آنے لگے مرے ہوتے دل مشتاق ستم کے ہوتے یار منت کش اغیار نظر آنے لگے سیفؔ اتنا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4