کھویا پانے والوں نے

کھویا پانے والوں نے
غم اپنانے والوں نے


چھیڑا پھر افسانۂ دل
دل بہلانے والوں نے


کن راہوں پہ ڈال دیا
راہ دکھانے والوں نے


دل کا اک اک زخم گنا
دل بہلانے والوں نے


سیفؔ تماشا بھی نہ کیا
آگ لگانے والوں نے