Saifuddin Saif

سیف الدین سیف

پاکستانی شاعر اور نغمہ نگار

Pakistani poet and lyricist.

سیف الدین سیف کی نظم

    بادۂ نیم رس

    کس قیامت کا تبسم ہے ترے ہونٹوں پر استعاروں میں بھٹکتے ہیں خیالات مرے میں کہ ہر سانس کو اک شعر بنا سکتا ہوں نظم ہونے کو پریشان ہیں جذبات مرے آنکھ جمتی نہیں لہراتے ہوئے قدموں پر کسی نغمے کا تلاطم ہے کہ رفتار تری رقص انگڑائیاں لیتا ہے تری بانہوں میں حیرت آثار ہے کیوں چشم فسوں بار ...

    مزید پڑھیے

    تیرے بعد

    مری نگاہ کو اب بھی تری ضرورت ہے دل تباہ کو اب بھی تری ضرورت ہے خروش نالہ تڑپتا ہے تیری فرقت میں سکوت آہ کو اب بھی تری ضرورت ہے یہ صبح و شام تری جستجو میں پھرتے ہیں کہ مہر و ماہ کو اب بھی تری ضرورت ہے بہار‌‌ زلف پریشاں لیے ہے گلشن میں گل و گیاہ کو اب بھی تری ضرورت ہے زمانہ ڈھونڈ رہا ...

    مزید پڑھیے

    وعدہ

    اس سے پہلے کہ تیری چشم کرم معذرت کی نگاہ بن جائے اس سے پہلے کہ تیرے بام کا حسن رفعت مہر و ماہ بن جائے پیار ڈھل جائے میرے اشکوں میں آرزو ایک آہ بن جائے مجھ پہ آ جائے عشق کا الزام اور تو بے گناہ بن جائے میں ترا شہر چھوڑ جاؤں گا اس سے پہلے کہ سادگی تیری لب خاموش کو گلہ کہہ دے میں تجھے ...

    مزید پڑھیے

    جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

    کس طرح روکتا ہوں اشک اپنے کس قدر دل پہ جبر کرتا ہوں آج بھی کارزار ہستی میں جب ترے شہر سے گزرتا ہوں اس قدر بھی نہیں مجھے معلوم کس محلے میں ہے مکاں تیرا کون سی شاخ گل پہ رقصاں ہے رشک فردوس آشیاں تیرا جانے کن وادیوں میں اترا ہے غیرت حسن کارواں تیرا کس سے پوچھوں گا میں خبر تیری کون ...

    مزید پڑھیے

    لوگ کہتے ہیں

    لوگ کہتے ہیں کہ پربت سے نکل کر چشمے کسی کھوئی منزل کی طرف بہتے ہیں اور سر شام ہوا ان کے لئے چلتی ہے جن کے محبوب بہت دور کہیں رہتے ہیں کوئی پیغام نہیں جس کی توقع ہو مجھے کس لیے گوش بر آواز ہوں معلوم نہیں جو کبھی دل میں تمنا تھی وہ آغوش میں ہے اب کدھر مائل پرواز ہوں معلوم نہیں نہیں ...

    مزید پڑھیے