Saifuddin Saif

سیف الدین سیف

پاکستانی شاعر اور نغمہ نگار

Pakistani poet and lyricist.

سیف الدین سیف کی غزل

    اب وہ سودا نہیں دیوانوں میں

    اب وہ سودا نہیں دیوانوں میں خاک اڑتی ہے بیابانوں میں غم دوراں کو گلہ ہے مجھ سے تو ہی تو ہے مرے افسانوں میں دل ناداں تری حالت کیا ہے تو نہ اپنوں میں نہ بیگانوں میں بجھ گئی شمع سحر سے پہلے آگ جلتی رہی پروانوں میں دل نے چھوڑا نہ امیدوں کا خیال پھول کھلتے رہے ویرانوں میں سیفؔ ...

    مزید پڑھیے

    وہ بھی ہمیں سرگراں ملے ہیں

    وہ بھی ہمیں سرگراں ملے ہیں دنیا کے عجیب سلسلے ہیں گزرے تھے نہ چشم باغباں سے جو اب کی بہار گل کھلے ہیں رکتا نہیں سیل گریۂ غم اے ضبط یہ سب ترے صلے ہیں کل کیسے جدا ہوئے تھے ہم سے اور آج کس طرح ملے ہیں پاس آئے تو اور ہو گئے دور یہ کتنے عجیب فاصلے ہیں سنتا نہیں کوئی سیفؔ ورنہ کہنے ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں خبر ہے وہ مہمان ایک رات کا ہے

    ہمیں خبر ہے وہ مہمان ایک رات کا ہے ہمارے پاس بھی سامان ایک رات کا ہے سفینے برسوں نہ رکھیں گے ساحلوں پہ قدم تمہیں گماں ہے کہ طوفان ایک رات کا ہے ہے ایک شب کی اقامت سرائے دنیا میں یہ سارا کھیل مری جان ایک رات کا ہے کھلے گی آنکھ تو سمجھوگے خواب دیکھا تھا یہ سارا کھیل مری جان ایک ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے

    چاندنی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے لب پہ اک بات بڑی دیر کے بعد آئی ہے جھوم کر آج یہ شب رنگ لٹیں بکھرا دے دیکھ برسات بڑی دیر کے بعد آئی ہے دل مجروح کی اجڑی ہوئی خاموشی سے بوئے نغمات بڑی دیر کے بعد آئی ہے آج کی رات وہ آئے ہیں بڑی دیر کے بعد آج کی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے آہ تسکین بھی ...

    مزید پڑھیے

    پھیل رہے ہیں وقت کے سائے

    پھیل رہے ہیں وقت کے سائے دیکھیں رات کہاں تک جائے دیدہ و دل کی بات نہ پوچھو ایک لگائے ایک بجھائے آج یہ ہے موسم کا تقاضا زلف تری کھل کر لہرائے ان آنکھوں سے موتی برسے ان ہونٹوں نے پھول کھلائے دیکھ بھال کر زہر پیا ہے سوچ سمجھ کر دھوکے کھائے آج وہ تنہا رات کٹی ہے آنسو تک آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    جی درد سے ہے نڈھال اپنا

    جی درد سے ہے نڈھال اپنا کس کس کو سنائیں حال اپنا بولے وہ کچھ ایسی بے رخی سے دل ہی میں رہا سوال اپنا شاید تری سادگی نے اب تک دیکھا ہی نہیں جمال اپنا جس دن سے بھلا دیا ہے تو نے آتا ہی نہیں خیال اپنا ہے سیفؔ محیط ہر دو عالم اک سلسلۂ خیال اپنا

    مزید پڑھیے

    کچھ تو رنگینیٔ افکار کھلے

    کچھ تو رنگینیٔ افکار کھلے سیفؔ چل مطلع انوار کھلے برگ گل جیسے ہوا کے رخ پر کس لطافت سے لب یار کھلے تو ذرا بند قبا کھول تو دے جوہر نافۂ تاتار کھلے دیکھ اے کوچۂ جاناں کی ہوا دل کے دروازے کئی بار کھلے زخم دل ہم نے چھپائے ورنہ تیری آنکھوں نے کئے وار کھلے واہ کیا ڈھنگ ہیں صیادوں ...

    مزید پڑھیے

    تیری آنکھوں میں رنگ مستی ہے

    تیری آنکھوں میں رنگ مستی ہے ہاں مجھے اعتبار ہستی ہے میرا ہونا بھی کوئی ہونا ہے میری ہستی بھی کوئی ہستی ہے جان کا روگ ہے یہ گریۂ غم عمر بھر یہ گھٹا برستی ہے جس طرح چاندنی مزاروں پر دل پہ یوں بے کسی برستی ہے دل ویراں کو دیکھتے کیا ہو یہ وہی آرزو کی بستی ہے سیفؔ اس زندگی کو کیا ...

    مزید پڑھیے

    تری نظر سے زمانے بدلتے رہتے ہیں

    تری نظر سے زمانے بدلتے رہتے ہیں یہ لوگ تیرے بہانے بدلتے رہتے ہیں فضائے کنج چمن میں ہمیں تلاش نہ کر مسافروں کے ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں نفس نفس متغیر ہے داستان حیات قدم قدم پہ فسانے بدلتے رہتے ہیں کبھی جگر پہ کبھی دل پہ چوٹ پڑتی ہے تری نظر کے نشانے بدلتے رہتے ہیں لگی ہے سیفؔ نظر ...

    مزید پڑھیے

    وفا انجام ہوتی جا رہی ہے

    وفا انجام ہوتی جا رہی ہے محبت خام ہوتی جا رہی ہے ذرا چہرے سے زلفوں کو ہٹا لو یہ کیسی شام ہوتی جا رہی ہے قیامت ہے محبت رفتہ رفتہ غم ایام ہوتی جا رہی ہے سنا ہے اب ترے لطف و کرم کی حکایت عام ہوتی جا رہی ہے دکھانے کو ذرا آنکھیں بدل لو وفا الزام ہوتی جا رہی ہے مرے جذب وفا سے خامشی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4