Saifuddin Saif

سیف الدین سیف

پاکستانی شاعر اور نغمہ نگار

Pakistani poet and lyricist.

سیف الدین سیف کی غزل

    جب وجہ سکون جاں ٹھہر جائے

    جب وجہ سکون جاں ٹھہر جائے پھر کیسے دل تپاں ٹھہر جائے منزل کی مسافرو نہ پوچھو مل جائے جسے جہاں ٹھہر جائے اللہ رے خرام ناز ان کا اک بار تو آسماں ٹھہر جائے کیا جانئے قافلہ وفا کا لٹ جائے کہاں کہاں ٹھہر جائے یہ رات یہ ٹوٹتی امیدیں اللہ یہ کارواں ٹھہر جائے ہے موج میں سیفؔ کشتئ ...

    مزید پڑھیے

    شگفت غنچۂ مہتاب کون دیکھے گا

    شگفت غنچۂ مہتاب کون دیکھے گا میں سو گیا تو مرے خواب کون دیکھے گا کب آئیں گی وہ گھٹائیں جنہیں برسنا ہے مرے چمن تجھے شاداب کون دیکھے گا یہ بادہ خوار نہیں دیکھتے حرم ہے کہ دہر تمہاری بزم کے آداب کون دیکھے گا جو شہر ہو گئے غارت وہ کس نے دیکھے ہیں جو ہونے والے ہیں غرقاب کون دیکھے ...

    مزید پڑھیے

    بڑے خطرے میں ہے حسن گلستاں ہم نہ کہتے تھے

    بڑے خطرے میں ہے حسن گلستاں ہم نہ کہتے تھے چمن تک آ گئی دیوار زنداں ہم نہ کہتے تھے بھرے بازار میں جنس وفا بے آبرو ہوگی اٹھے گا اعتبار کوئے جاناں ہم نہ کہتے تھے اسی محفل اسی بزم وفا کے گوشے گوشے میں لٹے گی مستئ چشم غزالاں، ہم نہ کہتے تھے اسی رستے میں آخر وہ کڑی منزل بھی آئے ...

    مزید پڑھیے

    کیا منزل غم سمٹ گئی ہے

    کیا منزل غم سمٹ گئی ہے اک آہ میں راہ کٹ گئی ہے پھر سامنے ہے پہاڑ سی رات پھر شام سے نیند اچٹ گئی ہے پہلو میں یہ کیسا درد اٹھا ہے یہ کون سی راہ کٹ گئی ہے آپ آئے نہیں تو موت کمبخت آ آ کے پلٹ پلٹ گئی ہے اٹھ اٹھ کے مریض غم نے پوچھا کیا ہجر کی رات کٹ گئی ہے پھر سیفؔ ہوائے یاد رفتہ ہر غم ...

    مزید پڑھیے

    عمر گزری مری شیرینئ گفتار کے ساتھ

    عمر گزری مری شیرینئ گفتار کے ساتھ لب ملائے تھے کبھی میں نے لب یار کے ساتھ غم جاناں کی اذیت غم دنیا کا عذاب زندگی میں نے گزاری بڑے آزار کے ساتھ گرد میں ڈوب گیا سلسلۂ شام و سحر وقت بھی چل نہیں سکتا مری رفتار کے ساتھ مری خوددار طبیعت نے بچایا مجھ کو میرا رشتہ کسی دربار نہ سرکار کے ...

    مزید پڑھیے

    غم دل کسی سے چھپانا پڑے گا

    غم دل کسی سے چھپانا پڑے گا گھڑی دو گھڑی مسکرانا پڑے گا یہ آلام ہستی یہ دور زمانہ تو کیا اب تمہیں بھول جانا پڑے گا بہت بچ کے نکلے مگر کیا خبر تھی ادھر بھی ترا آستانہ پڑے گا ابھی منکر عشق ہے یہ زمانہ جو دیکھا ہے ان کو دکھانا پڑے گا چلو میکدے میں بسیرا ہی کر لو نہ آنا پڑے گا نہ ...

    مزید پڑھیے

    رخ پہ یوں جھوم کر وہ لٹ جائے

    رخ پہ یوں جھوم کر وہ لٹ جائے خضر دیکھے تو عمر کٹ جائے اس نظارے سے کیا بچے کوئی جو نگاہوں سے خود لپٹ جائے یہ بھی اندھیر ہم نے دیکھا ہے رات اک زلف میں سمٹ جائے جانے تجھ سے ادھر بھی کیا کچھ ہے کاش تو سامنے سے ہٹ جائے موت نے کھیل ہم کو جانا ہے کبھی آئے کبھی پلٹ جائے ڈوبنے تک میں ...

    مزید پڑھیے

    وصل کی بات اور ہی کچھ تھی

    وصل کی بات اور ہی کچھ تھی ان دنوں رات اور ہی کچھ تھی پہلی پہلی نظر کے افسانے وہ ملاقات اور ہی کچھ تھی آپ آئے تھے زندگی میری رات کی رات اور ہی کچھ تھی دل نے کچھ اور ہی لیا مطلب آپ کی بات اور ہی کچھ تھی سیفؔ پی کر بھی تشنگی نہ گئی اب کے برسات اور ہی کچھ تھی

    مزید پڑھیے

    ایک اداسی دل پر چھائی رہتی ہے

    ایک اداسی دل پر چھائی رہتی ہے میرے کمرے میں تنہائی رہتی ہے سینے میں اک درد بھی رہتا ہے بیدار آنکھوں میں کچھ نیند بھی آئی رہتی ہے دل دریا کی تھاہ بتائیں کیا جس میں سات سمندر کی گہرائی رہتی ہے ہم بھی اسی بستی کے رہنے رہنے والے ہیں جس میں تیری بے پروائی رہتی ہے پہلو میں اب سیفؔ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نہیں آتا سمجھانے

    کوئی نہیں آتا سمجھانے اب آرام سے ہیں دیوانے طے نہ ہوئے دل کے ویرانے تھک کر بیٹھ گئے دیوانے مجبوری سب کو ہوتی ہے ملنا ہو تو لاکھ بہانے بن نہ سکی احباب سے اپنی وہ دانا تھے ہم دیوانے نئی نئی امیدیں آ کر چھیڑ رہی ہیں زخم پرانے جلوۂ جاناں کی تفسیریں ایک حقیقت لاکھ فسانے دنیا بھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4