شگفت غنچۂ مہتاب کون دیکھے گا
شگفت غنچۂ مہتاب کون دیکھے گا
میں سو گیا تو مرے خواب کون دیکھے گا
کب آئیں گی وہ گھٹائیں جنہیں برسنا ہے
مرے چمن تجھے شاداب کون دیکھے گا
یہ بادہ خوار نہیں دیکھتے حرم ہے کہ دہر
تمہاری بزم کے آداب کون دیکھے گا
جو شہر ہو گئے غارت وہ کس نے دیکھے ہیں
جو ہونے والے ہیں غرقاب کون دیکھے گا
بنا رہا ہوں سفینہ کہ سیفؔ میرے بعد
بچے گا کون یہ سیلاب کون دیکھے گا