Sahir Siyalkoti

ساحر سیالکوٹی

ساحر سیالکوٹی کی غزل

    برملا وہ بھی اگر ہم کو دغا دیتا ہے

    برملا وہ بھی اگر ہم کو دغا دیتا ہے دل بیتاب اسے منہ پہ سنا دیتا ہے وہ ستم کیش جب آزار نیا دیتا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ الفت کا صلہ دیتا ہے عشق کی آگ تو ہے یوں بھی فنا کا پیغام دل نا فہم عبث اس کو ہوا دیتا ہے آزما لیتا ہوں احباب کو گاہے گاہے ورنہ دینے کو تو ہر چیز خدا دیتا ہے اور کچھ ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی کا یہ پہلو کچھ ظریفانہ بھی ہے

    زندگانی کا یہ پہلو کچھ ظریفانہ بھی ہے یعنی اس کی ہر حقیقت ایک افسانہ بھی ہے تم جسے جیسا بنا دیتے ہو بن جاتا ہے وہ فطرتاً ہر آدمی عاقل بھی دیوانہ بھی ہے رنج ہی اکثر ہوا کرتا ہے راحت کا نشاں جس جگہ تم دام دیکھو گے وہاں دانہ بھی ہے وائے قسمت اک ہمیں محروم اس فن سے رہے اپنے مطلب کے ...

    مزید پڑھیے

    تری محفل سے جب اٹھ کر ترا دیوانہ آتا ہے

    تری محفل سے جب اٹھ کر ترا دیوانہ آتا ہے کبھی تعظیم کو کعبہ کبھی بت خانہ آتا ہے کیا کرتے ہیں فرزانے بھی اٹھ کر احترام اس کا تمہاری بزم میں جب بھی کوئی دیوانہ آتا ہے ہوس والے تری محفل میں کب تک بیٹھ سکتے ہیں وہ اٹھ جاتے ہیں سوئے شمع جب پروانہ آتا ہے دکھا دیتا ہے طوفاں سب کو دریائے ...

    مزید پڑھیے

    محروم اثر آہ بھی ہے اور دعا بھی

    محروم اثر آہ بھی ہے اور دعا بھی سنتا نہیں ناکام محبت کی خدا بھی نعمت ہے مرے حق میں مرا درد محبت اٹھتا ہے جو پہلو میں تو آتا ہے مزا بھی اب ٹھوکریں در در کی نہ کھا اے دل ناداں ملتی ہے کہیں درد محبت کی دوا بھی تنہا تری شوخی ہی نہیں دل کی طلب گار کرتی ہے تقاضا یہی در پردہ حیا ...

    مزید پڑھیے

    دل بجھ گیا نگاہ خریدار دیکھ کر

    دل بجھ گیا نگاہ خریدار دیکھ کر یعنی ہوس کی گرمئ بازار دیکھ کر دیکھا نگاہ قہر سے داور نے روز حشر پھر ہنس پڑا وہ شکل گنہ گار دیکھ کر نازک سے ہاتھ نرم کلائی ذرا سا دل ہنستا ہوں ان کے ہاتھوں میں تلوار دیکھ کر گردش پہ ہو گیا تھا بہت آسماں کو ناز چکر میں آ گیا تری رفتار دیکھ کر روکی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سوجھی نہ ترک خود نمائی کی ستاروں کو

    کبھی سوجھی نہ ترک خود نمائی کی ستاروں کو خدا نے یہ سعادت بخش دی ہم خاکساروں کو بڑوں کی دوستی سے فیض کیا ہے خاکساروں کو مٹا دیتا ہے دریا جوش طوفاں میں کناروں کو خدا کے فضل سے محشر میں بھی وہ سرخ رو ہوں گے جناب شیخ کیا سمجھے ہوئے ہیں بادہ خواروں کو کسی کو عشق کے عقدے کا حل اب تک ...

    مزید پڑھیے

    نہ پنہاں راز غم اب ہے نہ تھا اے مہرباں پہلے

    نہ پنہاں راز غم اب ہے نہ تھا اے مہرباں پہلے کسی پر اب عیاں ہوگا کسی پر تھا عیاں پہلے اثر ہونے کو تو ان پر بھی ہوگا جوش وحشت کا اڑیں گی میرے ہی دامن کی لیکن دھجیاں پہلے کشش دیر و حرم کی تو اثر انداز ہے یکساں مگر یہ کہہ نہیں سکتا کہ جاؤں گا کہاں پہلے چلا ہے دور تو باری پہ ساغر مل ہی ...

    مزید پڑھیے

    زخم جگر انہیں بھی دکھا لوں تو چین لوں

    زخم جگر انہیں بھی دکھا لوں تو چین لوں اس حوصلے کی داد بھی پا لوں تو چین لوں کیوں کر تڑپ تڑپ کے گزاری تمام رات یہ ماجرا انہیں بھی سنا لوں تو چین لوں یہ تو بجا کہ فرق نہیں حسن و عشق میں ان کو بھی ہم خیال بنا لوں تو چین لوں صحرا نوردیوں سے تو بیزار ہوں مگر کچھ فیض بھی جنوں سے اٹھا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دن ضبط الفت کا نتیجہ دیکھ لیتے ہیں

    کوئی دن ضبط الفت کا نتیجہ دیکھ لیتے ہیں اگر چاہو تو ہم یہ بھی تماشا دیکھ لیتے ہیں ہمیں دریا میں قطرے کا نظر آنا بھی مشکل ہے مگر اہل نظر قطرے میں دریا دیکھ لیتے ہیں نوازش ہے کہ گاہے گاہے آ جاتے ہو ملنے کو کوئی دن زندگی میں ہم بھی اچھا دیکھ لیتے ہیں کبھی قطرے میں دریا کو کبھی ذرے ...

    مزید پڑھیے

    طبیعت جب مری آمادۂ تدبیر ہوتی ہے

    طبیعت جب مری آمادۂ تدبیر ہوتی ہے کرم فرما ہمیشہ شومیٔ تقدیر ہوتی ہے کہیں رسوائیوں سے ابتدا ہی میں نہ ڈر جانا محبت رفتہ رفتہ باعث توقیر ہوتی ہے مجھے انکار کیا ہے ان سے خود جا کر بھی ملنے میں دل خوددار کہتا ہے مری تحقیر ہوتی ہے تکبر سے کہیں اے دل اسے ضائع نہ کر دینا بڑی مشکل سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2