حسن کو آخر خیال فیض عام آ ہی گیا
حسن کو آخر خیال فیض عام آ ہی گیا آج کوئی خود بخود بالائے بام آ ہی گیا گردش تقدیر آخر کیف پرور ہو گئی محفل ساقی میں مجھ تک دور جام آ ہی گیا حسن کی ہر پیشکش اب رائیگاں جانے لگی عشق کو آخر خیال انتقام آ ہی گیا کچھ نہ تھا پرواز میں شاید بجز آوارگی خود بخود طائر لپک کر زیر دام آ ہی ...