نہ پنہاں راز غم اب ہے نہ تھا اے مہرباں پہلے
نہ پنہاں راز غم اب ہے نہ تھا اے مہرباں پہلے
کسی پر اب عیاں ہوگا کسی پر تھا عیاں پہلے
اثر ہونے کو تو ان پر بھی ہوگا جوش وحشت کا
اڑیں گی میرے ہی دامن کی لیکن دھجیاں پہلے
کشش دیر و حرم کی تو اثر انداز ہے یکساں
مگر یہ کہہ نہیں سکتا کہ جاؤں گا کہاں پہلے
چلا ہے دور تو باری پہ ساغر مل ہی جائے گا
بہت بے جا ہے یہ کہنا یہاں پہلے وہاں پہلے
مجھے جب بھی کوئی ٹھوکر لگی ہے راہ الفت میں
ہمیشہ یاد آیا ہے زمیں سے آسماں پہلے
مری خاموشیٔ پیہم فسانہ بن گئی ورنہ
سمجھتا ہی نہ تھا کوئی محبت کی زباں پہلے
تمہارے نام سے تاثیر اس میں ہو گئی پیدا
کبھی سنتا نہ تھا کوئی ہماری داستاں پہلے
چمن کو چھوڑ کر جانا ذرا آسان ہو جاتا
جلا دیتا اگر صیاد میرا آشیاں پہلے
کرم اس کو سمجھتا ہوں جناب جوش کا ساحرؔ
غزل میں ورنہ کب ہوتا تھا یہ حسن بیاں پہلے