کوئی دن ضبط الفت کا نتیجہ دیکھ لیتے ہیں
کوئی دن ضبط الفت کا نتیجہ دیکھ لیتے ہیں
اگر چاہو تو ہم یہ بھی تماشا دیکھ لیتے ہیں
ہمیں دریا میں قطرے کا نظر آنا بھی مشکل ہے
مگر اہل نظر قطرے میں دریا دیکھ لیتے ہیں
نوازش ہے کہ گاہے گاہے آ جاتے ہو ملنے کو
کوئی دن زندگی میں ہم بھی اچھا دیکھ لیتے ہیں
کبھی قطرے میں دریا کو کبھی ذرے میں صحرا کو
یہ ظالم دیکھنے والے بھی کیا کیا دیکھ لیتے ہیں
پشیمانی تو ہوتی ہے ہمیں انکار کرنے سے
مگر ساقی کا انداز تقاضا دیکھ لیتے ہیں
اثر دل پر نہیں ہوتا مثال آئنہ لیکن
ہمیں جو کچھ دکھاتا ہے زمانا دیکھ لیتے ہیں
وقار زندگی میں کچھ اضافہ ہو ہی جاتا ہے
کبھی جب ہم تمہارا روئے زیبا دیکھ لیتے ہیں
خلش دل سے کبھی ذوق جنوں کی مٹ نہیں سکتی
ہم اب بھی گھر سے اٹھ کر سوئے صحرا دیکھ لیتے ہیں
بڑی رونق ہے عشق و حسن کی محفل میں اے ساحرؔ
مگر ہم دور ہی رہ کر نظارہ دیکھ لیتے ہیں