سعید افسر کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    گرم رکھے ہے ابھی تک بھی رخ یار کی آنچ

    گرم رکھے ہے ابھی تک بھی رخ یار کی آنچ وہ دہکتی ہوئی صورت لب و رخسار کی آنچ پیٹ کی آگ ہی کیا کم تھی جلانے کے لئے گھر کے گھر راکھ کئے دیتی ہے بازار کی آنچ پہلے آتی تھی صبا لے کے گلوں کی خوشبو اب تو صحرا کو جلا دیتی ہے گلزار کی آنچ گرم جوشی کے بھلاوے میں اگر آ بھی گئے ٹھہرنے ہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہی ہم ہیں وہی لاچاریاں ہیں

    وہی ہم ہیں وہی لاچاریاں ہیں وہی یاروں کی دنیا داریاں ہیں وہ سوکھی آنکھ سے رونا بلکنا عزا داری میں بھی فن کاریاں ہیں کہاں تک تم علاج اس کا کرو گے کہ اس دل کو کئی بیماریاں ہیں نصیب اپنا لکھا ہے آسماں پر زمیں پر صرف ذمہ داریاں ہیں صبا سرگوشیوں میں کہہ رہی ہے یہاں سے کوچ کی ...

    مزید پڑھیے

    جینے پہ جو اکسائے وہ الجھن بھی نہیں ہے

    جینے پہ جو اکسائے وہ الجھن بھی نہیں ہے اس شہر میں میرا کوئی دشمن بھی نہیں ہے سوکھے ہوئے کچھ پھول نہ پگھلی ہوئی شمعیں اللہ وہ صحرا کہ جو مدفن بھی نہیں ہے ہمسائے کی صورت کوئی دیکھے بھی تو کیوں کر دیوار وہ حائل ہے کہ روزن بھی نہیں ہے اب اپنا جنازہ لئے بازار میں گھومو جاؤ گے کہاں ...

    مزید پڑھیے

    ہے آگے ایک بیابان اس ببول کے بعد

    ہے آگے ایک بیابان اس ببول کے بعد ہمارا کوئی نہیں ہے دل ملول کے بعد نہ جانے خود کو کہاں چھوڑ آیا رستے میں مجھے تلاش ہے اپنی ترے حصول کے بعد سفر حیات کا کب ختم ہونے والا ہے کہ جب زمیں نہ ہوئی ختم عرض و طول کے بعد تمہاری ذات ہی کیا قوس میں گھرے ہندسو نہ کچھ اصول سے پہلے نہ کچھ اصول ...

    مزید پڑھیے

    شعلۂ گل سے رنگ شفق تک عارض و لب کی بات گئی

    شعلۂ گل سے رنگ شفق تک عارض و لب کی بات گئی چھڑ گیا جب بھی تیرا قصہ ختم ہوا دن رات گئی سوکھے ہونٹ تو بوند کو ترسے مینا خالی جام تہی لیکن پھر بھی چند لبوں تک ساقی کی سوغات گئی سرگوشی میں بات جو کی تھی کیا تھی ہم خود بھول گئے لیکن ایک فسانہ بن کر دنیا تک وہ بات گئی یادوں کے زہریلے ...

    مزید پڑھیے

تمام