ہے آگے ایک بیابان اس ببول کے بعد
ہے آگے ایک بیابان اس ببول کے بعد
ہمارا کوئی نہیں ہے دل ملول کے بعد
نہ جانے خود کو کہاں چھوڑ آیا رستے میں
مجھے تلاش ہے اپنی ترے حصول کے بعد
سفر حیات کا کب ختم ہونے والا ہے
کہ جب زمیں نہ ہوئی ختم عرض و طول کے بعد
تمہاری ذات ہی کیا قوس میں گھرے ہندسو
نہ کچھ اصول سے پہلے نہ کچھ اصول کے بعد
فراق و وصل عذاب و ثواب باطل و حق
نزول سب کا ہوا ہے مرے نزول کے بعد