موت بھی کچھ زندگی سے کم نہیں

موت بھی کچھ زندگی سے کم نہیں
یہ اندھیرا روشنی سے کم نہیں


تیری آنکھوں میں تپش ہے جون کی
تیرا چہرہ جنوری سے کم نہیں


میرا لہجہ ہے اگر پروین سا
تیری غزلیں قاسمی سے کم نہیں


انگلیاں ہم پر اٹھا کچھ سوچ کر
یاد رکھ ہم بھی کسی سے کم نہیں


تو مری خاطر گزرتا وقت ہے
اور میں تیری گھڑی سے کم نہیں