رچی درولیہ کی غزل

    کوئی آئے کوئی جائے تماشہ اب نہیں ہوگا

    کوئی آئے کوئی جائے تماشہ اب نہیں ہوگا محبت آخری تھی یہ تماشہ اب نہیں ہوگا نکلنا چاہتا ہے وہ حقیقت میں کہانی سے گرا دو خواب کے پردے تماشہ اب نہیں ہوگا سنا ہے اس کہانی میں نئے کردار آنے ہیں سنا ہے نام سے میرے تماشہ اب نہیں ہوگا تمہاری نذر کرتی ہوں تمام اشعار یہ میرے کہ صفحوں پر ...

    مزید پڑھیے

    ربط سانسوں کا کہے گی رات باقی

    ربط سانسوں کا کہے گی رات باقی اب تو رک رک کر چلے گی رات باقی کٹ گئی اک رات کرتے بات تجھ سے کیا پتہ کیسے کٹے گی رات باقی اک مکمل زندگی کیسے لکھوں میں دن مکمل پر رہے گی رات باقی جرم تھا سنگین تم خوابوں میں آئے تب رہائی جب ڈھلے گی رات باقی بات جب کوئی نہیں تو شور کیا ہے رات بھر ...

    مزید پڑھیے

    چھو نہیں پاتے بڑھا کر ہاتھ اس کو

    چھو نہیں پاتے بڑھا کر ہاتھ اس کو مانگ لیں گے ہم اٹھا کر ہاتھ اس کو ہم گلے ملتے تو جا پاتا نہیں وہ کر دیا رخصت ہلا کر ہاتھ اس کو ساتھ کی عادت نہیں وہ مر نہ جائے چھوڑ دو تم بھی ملا کر ہاتھ اس کو عشق کے دریا کو ہم درکار تھے سو دے دیا خود کو گرا کر ہاتھ اس کو

    مزید پڑھیے

    آپ کہتے ہیں نہیں ملتے دل افسانے میں

    آپ کہتے ہیں نہیں ملتے دل افسانے میں پھر سے ہم آ ہی گئے آپ کے بہلانے میں وہ برس بیت گیا جس میں تمہیں پایا تھا عمر گزرے گی اسے بارہا دہرانے میں پھول پر ایک مہکتی ہوئی تتلی دیکھی کیا تمہیں چھو لیا اس نے کہیں انجانے میں شرط موجودگی درکار نہیں الفت کو وقت ضائع نہ کر آنے میں اور جانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2