Rizwan Ahmad Raz

رضوان احمد راز

رضوان احمد راز کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    ہجر تیرا تیری قربت کا بہانہ ہو گیا

    ہجر تیرا تیری قربت کا بہانہ ہو گیا یاد میں تیری ہمارا آنا جانا ہو گیا آج تجھ کو غیر کے ہم راہ خوش دیکھا تو پھر غم جو تھا تجھ سے بچھڑنے کا توانا ہو گیا عمر بھر صحرا نوردی کا ہوا انجام یہ رفتہ رفتہ دل میں وحشت کا ٹھکانہ ہو گیا سنگ باری میں تسلسل کا نتیجہ یہ ہوا تنگ آ کر دل مرا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں مری خواب بسر ہونے لگا ہے

    آنکھوں میں مری خواب بسر ہونے لگا ہے شاید ترا نیندوں سے گزر ہونے لگا ہے جز تیرے سبھی سے مجھے ہونے لگی وحشت اتنا تری چاہت کا اثر ہونے لگا ہے یوں دست مسیحائی رکھا زخموں پہ تو نے ہر زخم مرا رشک قمر ہونے لگا ہے شاید مرے کمرے میں بھی اب روشنی آئے پیدا مری دیوار میں در ہونے لگا ...

    مزید پڑھیے

    راز یہ سب پر عیاں ہونا ہی تھا سو ہو گیا

    راز یہ سب پر عیاں ہونا ہی تھا سو ہو گیا مجھ کو اک دن رائیگاں ہونا ہی تھا سو ہو گیا دل کو میرے تیری حسرت کے ادھورے باب کی اک مکمل داستاں ہونا ہی تھا سو ہو گیا مٹتے مٹتے وقت کے ہاتھوں مجھے بھی آخرش بے نشانی کا نشاں ہونا ہی تھا سو ہو گیا مصلحت پر منحصر تھا سو ہمارے ربط کو ایک دن تو ...

    مزید پڑھیے

    جب خزاں کے چہرے پیلے ہو گئے

    جب خزاں کے چہرے پیلے ہو گئے باغ کے سب پھل رسیلے ہو گئے ذکر تیرا جب چھڑا جان سخن تلخ لہجے بھی سریلے ہو گئے جب چڑھی اس پر جوانی کی پرت زاویے اس کے کٹیلے ہو گئے تیری فرقت نے گھلا کر رکھ دیا میرے سب ملبوس ڈھیلے ہو گئے میرؔ کا دیوان گھر میں کیا رکھا بام و در اشکوں سے گیلے ہو گئے چند ...

    مزید پڑھیے

    حقیقتوں کو یہاں خواب لکھا جاتا ہے

    حقیقتوں کو یہاں خواب لکھا جاتا ہے یہاں اندھیروں کو مہتاب لکھا جاتا ہے امیر شہر کا ارشاد بنتا ہے اخبار سو تشنہ لب کو بھی سیراب لکھا جاتا ہے کسی کو ملتی ہے کشتی کسی کو پتواریں ہمارے حصے میں گرداب لکھا جاتا ہے ہماری چیخ پہ دھرتا نہیں ہے کان کوئی تمہاری اف پہ بھی اک باب لکھا جاتا ...

    مزید پڑھیے

تمام