Rizvan Anjum

رضوان انجم

رضوان انجم کی غزل

    راہبر انکشاف کرتا ہے

    راہبر انکشاف کرتا ہے عشق ہستی کو صاف کرتا ہے عشق سے جس کی آشنائی ہو حسن اس کا طواف کرتا ہے جو سکھاتا تھا آئنی قدریں اب وہی انحراف کرتا ہے شان اس کی بلند ہوتی ہے جو کسی کو معاف کرتا ہے وصل کے خواب دیکھنے والا ہجر کو ہی لحاف کرتا ہے گرد سوچوں پہ جو پڑی اس کو صرف آئینہ صاف کرتا ...

    مزید پڑھیے

    دلیل صبح زریں ہے تو عظمت کا نشاں ہو جا

    دلیل صبح زریں ہے تو عظمت کا نشاں ہو جا ترا منشور ایسا ہو کہ تو سیمیں گماں ہو جا کف سہرۂ ہستی سے خمار صوفیا لے کر انا الحق بھی پکارے جا چراغ لا مکاں ہو جا دکھا دے جوہری عنصر کہ ہو دشمن خمیدہ سر خودی کا راز داں ہو کر چمن کا پاسباں ہو جا نصیحت گر خرد آمیز اساس ملک مستحکم بہار انجمن ...

    مزید پڑھیے

    جو کہہ رہے ہیں یہ انداز مجرمانہ ہے

    جو کہہ رہے ہیں یہ انداز مجرمانہ ہے لہو میں ان کے تلاطم نیا اٹھانا ہے نہیں ہے شکوہ رقیبوں سے اس تباہی کا یہ اپنے ہاتھ سے کرنی کا شاخسانہ ہے میں اس کے آگے بھلا کیسے جیت سکتا ہوں وہ جس کا شوق ہے یارو مجھے ہرانا ہے دیار غیر کے انجان دشت کے راہی کسے خبر ہے کہاں کس کا آب و دانہ ہے صدا ...

    مزید پڑھیے

    دل میں جنون عشق جگانے کا وقت ہے

    دل میں جنون عشق جگانے کا وقت ہے اب عین شین قاف ملانے کا وقت ہے اہل سخن کی شان بڑھانے کا وقت ہے اب دیپ چاہتوں کے جلانے کا وقت ہے اب اس کے بعد کھیل نہ کھیلے کوئی یہاں میدان میں حسین کے آنے کا وقت ہے تعبیر کی سحر نے صدا دی ہے پھر انہیں بستر پہ سوئے خواب جگانے کا وقت ہے تم پوچھتے ہو ...

    مزید پڑھیے

    ظلمتیں چھٹنے کو آغاز سحر کافی ہے

    ظلمتیں چھٹنے کو آغاز سحر کافی ہے سر جھکانے کے لئے ایک ہی در کافی ہے کوئی تلوار اٹھاؤ نہ ہی نیزہ پکڑو قتل کرنے کو صنم تیر نظر کافی ہے میرے روکے نہ رکے گا تو بھلا کیوں روکوں اب بچھڑنے کو ترا عزم سفر کافی ہے ہوں مبارک یہ محلات یہ دولت تجھ کو یار ہم خانہ‌ بدوشوں کو سفر کافی ہے جس ...

    مزید پڑھیے

    ظلمتیں چھٹنے کو آغاز سحر کافی ہے

    ظلمتیں چھٹنے کو آغاز سحر کافی ہے سر جھکانے کے لئے ایک ہی در کافی ہے کوئی تلوار اٹھاؤ نہ ہی نیزہ پکڑو قتل کرنے کو صنم تیر نظر کافی ہے میرے روکے نہ رکے گا تو بھلا کیوں روکوں اب بچھڑنے کو ترا عزم سفر کافی ہے ہوں مبارک یہ محلات یہ دولت تجھ کو یار ہم خانہ بدوشوں کو سفر کافی ہے جس کی ...

    مزید پڑھیے

    کتنے بوسیدہ ہیں حالات مسلمانوں کے

    کتنے بوسیدہ ہیں حالات مسلمانوں کے دل دکھاتے ہیں یہاں فیصلے ایوانوں کے اوڑھنا اور بچھونا ہوا دولت ان کا باعث شرم یہاں کام ہیں سلطانوں کے یہ بھی محبوب کی یادوں میں مگن ہوں شاید شیخ جی آپ کیوں دشمن ہوئے دیوانوں کے صاحب فکر مددگار مجاہد درویش اب تو لگتا ہے یہ کردار ہیں افسانوں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کی روش بدل انجمؔ

    زندگی کی روش بدل انجمؔ وقت کے ساتھ ساتھ چل انجمؔ دیکھ جو جو ہیں آستینوں میں سارے سانپوں کا سر کچل انجمؔ ٹھوکریں اور کتنی کھائے گا گرنے سے پیشتر سنبھل انجمؔ زندگی ایک ریت کی دیوار بچ کے سائے سے بھی نکل انجمؔ رونے والوں کے ساتھ رو لینا جلنے والوں کے ساتھ جل انجمؔ دل کو زنداں ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کے دشت میں نکلیں وفا کی حد کر دیں

    جنوں کے دشت میں نکلیں وفا کی حد کر دیں اٹھا کے ایڑیاں اپنی دراز قد کر دیں محبتوں کے چمن پھر سے لہلہائیں گے یہ نفرتوں کے سبھی باب قید حد کر دیں تمہارے ہجر کے موسم جنہیں میسر ہوں وہ برگ و بر کی بہاروں کو مسترد کر دیں جو اہتمام بغاوت کا پیش خیمہ ہوں خلوص دل سے وہ ظلمت کے باب سد کر ...

    مزید پڑھیے

    دیار غیر سے ہو کر دیار یار جائے گا

    دیار غیر سے ہو کر دیار یار جائے گا جہاں سے جب بھی کوئی صاحب کردار جائے گا نفی کی کج ادائی میں نہاں اثبات کا عالم جہاں اقرار نہ پہنچا وہاں انکار جائے گا بنا سوچے بنا سمجھے یہ اندھے ساتھ ہو لیں گے کہیں سے تو ہمارا قافلہ سالار جائے گا خودی کے پر نکل آئیں جو اس مدہوش انساں میں تو یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2