دل میں جنون عشق جگانے کا وقت ہے
دل میں جنون عشق جگانے کا وقت ہے
اب عین شین قاف ملانے کا وقت ہے
اہل سخن کی شان بڑھانے کا وقت ہے
اب دیپ چاہتوں کے جلانے کا وقت ہے
اب اس کے بعد کھیل نہ کھیلے کوئی یہاں
میدان میں حسین کے آنے کا وقت ہے
تعبیر کی سحر نے صدا دی ہے پھر انہیں
بستر پہ سوئے خواب جگانے کا وقت ہے
تم پوچھتے ہو کس لئے مخمور ہم ہوئے
مے کش یہی تو پیاس بجھانے کا وقت ہے
خود کو نوائے سوز میں مت ڈھالو شاعرو
اقبال کی خودی کو بڑھانے کا وقت ہے
خوشبو تمام شہر میں پھیلے ہو آشتی
تخلیق میں وہ لفظ سجانے کا وقت ہے