راہبر انکشاف کرتا ہے
راہبر انکشاف کرتا ہے
عشق ہستی کو صاف کرتا ہے
عشق سے جس کی آشنائی ہو
حسن اس کا طواف کرتا ہے
جو سکھاتا تھا آئنی قدریں
اب وہی انحراف کرتا ہے
شان اس کی بلند ہوتی ہے
جو کسی کو معاف کرتا ہے
وصل کے خواب دیکھنے والا
ہجر کو ہی لحاف کرتا ہے
گرد سوچوں پہ جو پڑی اس کو
صرف آئینہ صاف کرتا ہے
جس نے سن لی اذان عشق انجمؔ
دشت میں اعتکاف کرتا ہے