Rizvan Anjum

رضوان انجم

رضوان انجم کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    راہبر انکشاف کرتا ہے

    راہبر انکشاف کرتا ہے عشق ہستی کو صاف کرتا ہے عشق سے جس کی آشنائی ہو حسن اس کا طواف کرتا ہے جو سکھاتا تھا آئنی قدریں اب وہی انحراف کرتا ہے شان اس کی بلند ہوتی ہے جو کسی کو معاف کرتا ہے وصل کے خواب دیکھنے والا ہجر کو ہی لحاف کرتا ہے گرد سوچوں پہ جو پڑی اس کو صرف آئینہ صاف کرتا ...

    مزید پڑھیے

    دلیل صبح زریں ہے تو عظمت کا نشاں ہو جا

    دلیل صبح زریں ہے تو عظمت کا نشاں ہو جا ترا منشور ایسا ہو کہ تو سیمیں گماں ہو جا کف سہرۂ ہستی سے خمار صوفیا لے کر انا الحق بھی پکارے جا چراغ لا مکاں ہو جا دکھا دے جوہری عنصر کہ ہو دشمن خمیدہ سر خودی کا راز داں ہو کر چمن کا پاسباں ہو جا نصیحت گر خرد آمیز اساس ملک مستحکم بہار انجمن ...

    مزید پڑھیے

    جو کہہ رہے ہیں یہ انداز مجرمانہ ہے

    جو کہہ رہے ہیں یہ انداز مجرمانہ ہے لہو میں ان کے تلاطم نیا اٹھانا ہے نہیں ہے شکوہ رقیبوں سے اس تباہی کا یہ اپنے ہاتھ سے کرنی کا شاخسانہ ہے میں اس کے آگے بھلا کیسے جیت سکتا ہوں وہ جس کا شوق ہے یارو مجھے ہرانا ہے دیار غیر کے انجان دشت کے راہی کسے خبر ہے کہاں کس کا آب و دانہ ہے صدا ...

    مزید پڑھیے

    دل میں جنون عشق جگانے کا وقت ہے

    دل میں جنون عشق جگانے کا وقت ہے اب عین شین قاف ملانے کا وقت ہے اہل سخن کی شان بڑھانے کا وقت ہے اب دیپ چاہتوں کے جلانے کا وقت ہے اب اس کے بعد کھیل نہ کھیلے کوئی یہاں میدان میں حسین کے آنے کا وقت ہے تعبیر کی سحر نے صدا دی ہے پھر انہیں بستر پہ سوئے خواب جگانے کا وقت ہے تم پوچھتے ہو ...

    مزید پڑھیے

    ظلمتیں چھٹنے کو آغاز سحر کافی ہے

    ظلمتیں چھٹنے کو آغاز سحر کافی ہے سر جھکانے کے لئے ایک ہی در کافی ہے کوئی تلوار اٹھاؤ نہ ہی نیزہ پکڑو قتل کرنے کو صنم تیر نظر کافی ہے میرے روکے نہ رکے گا تو بھلا کیوں روکوں اب بچھڑنے کو ترا عزم سفر کافی ہے ہوں مبارک یہ محلات یہ دولت تجھ کو یار ہم خانہ‌ بدوشوں کو سفر کافی ہے جس ...

    مزید پڑھیے

تمام