زندگی کی روش بدل انجمؔ
زندگی کی روش بدل انجمؔ
وقت کے ساتھ ساتھ چل انجمؔ
دیکھ جو جو ہیں آستینوں میں
سارے سانپوں کا سر کچل انجمؔ
ٹھوکریں اور کتنی کھائے گا
گرنے سے پیشتر سنبھل انجمؔ
زندگی ایک ریت کی دیوار
بچ کے سائے سے بھی نکل انجمؔ
رونے والوں کے ساتھ رو لینا
جلنے والوں کے ساتھ جل انجمؔ
دل کو زنداں کا خوف ہے کیونکر
آشیاں چھوڑ اب نکل انجمؔ
کر لے روشن چراغ حسن عمل
اپنے کردار کو بدل انجمؔ
غیر کے بھول جا تو نقش قدم
راستہ خود بنا تو چل انجمؔ