ریاض ساغر کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    مری زمین نہیں ہے ترے زمن کے بغیر

    مری زمین نہیں ہے ترے زمن کے بغیر کہ پھول کھل نہیں سکتا کہیں چمن کے بغیر بچھڑ گئی مری خوشبو اجڑ گئے رمنے کہاں سے لاؤں میں نافہ ترے ختن کے بغیر پہن تو لی ہے انگوٹھی مگر یہ جانتا ہوں مرا عقیق ہے لا شے کسی یمن کے بغیر مرے سرن سے تری دوڑ کاش آ کے ملے کہ شام شام اداسی ہے تجھ سجن کے ...

    مزید پڑھیے

    تیری جمالیات سے آگے نکل گئے

    تیری جمالیات سے آگے نکل گئے ہم حس و حسیات سے آگے نکل گئے اپنے کسی جزیرے پہ عیدیں منائیں گے ہم تیری چاند رات سے آگے نکل گئے لکھی ہوئی ہیں چہروں پہ ساری کثافتیں اب چہرے واقعات سے آگے نکل گئے اب ہر جگہ پہ گاتے ہیں اور ناچتے ہیں لوگ اب یہ توے پرات سے آگے نکل گئے منہ زور پانیوں کی ...

    مزید پڑھیے

    تو مجھ کو مرے نام سے پہچان کہ میں ہوں

    تو مجھ کو مرے نام سے پہچان کہ میں ہوں چھوٹا ہی سہی مجھ کو مگر مان کہ میں ہوں اک عمر اسی شہر میں گزری ہے ترے ساتھ اب کس لیے بنتا ہے تو انجان کہ میں ہوں یہ جیب بھی میری ہے یہ بازار بھی میرا کر دیتا ہوں میں اپنا ہی نقصان کہ میں ہوں ہو جائے گا اک روز یہ اعلان کہ میں تھا اب کرتا ہوں خود ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹے ہوئے گلاس کو اب طاقچے میں رکھ

    ٹوٹے ہوئے گلاس کو اب طاقچے میں رکھ پھر اپنی پیاس جلتے ہوئے راستے میں رکھ جو عکس بن کے بیٹھا ہوا ہے اسے نکال کم فہم اپنے آپ کو اب آئنے میں رکھ یہ رات بن گئی ہے پچھل پائیوں کی رات سورج اتار اور اسے اک دیے میں رکھ اک شبھ گھڑی کہ جس میں ہو قوسین کا ملن اے زائچہ نویس مرے زائچے میں ...

    مزید پڑھیے

    ہم ذات کے کنکر ہیں پہ ہیرے کی طرح ہیں

    ہم ذات کے کنکر ہیں پہ ہیرے کی طرح ہیں ہم بجھ کے بھی منظر میں سویرے کی طرح ہیں پہنچائیں گے گھر تم کو بھٹکنے نہیں دیں گے جنگل سے گزرتے ہوئے رستے کی طرح ہیں کچھ ٹوٹی ہوئی پنسلیں پھوٹے ہوئے کاغذ ہم ہیں تو مگر بچے کے بستے کی طرح ہیں اشجار کا دیوار کا گلیوں کا ہمیں دکھ اس شہر میں ہم ...

    مزید پڑھیے

تمام