مری زمین نہیں ہے ترے زمن کے بغیر
مری زمین نہیں ہے ترے زمن کے بغیر
کہ پھول کھل نہیں سکتا کہیں چمن کے بغیر
بچھڑ گئی مری خوشبو اجڑ گئے رمنے
کہاں سے لاؤں میں نافہ ترے ختن کے بغیر
پہن تو لی ہے انگوٹھی مگر یہ جانتا ہوں
مرا عقیق ہے لا شے کسی یمن کے بغیر
مرے سرن سے تری دوڑ کاش آ کے ملے
کہ شام شام اداسی ہے تجھ سجن کے بغیر
مرے تتار میں کرتے ہیں رم غزال ترے
کبھی یہ دل نہیں رہتا تری چبھن کے بغیر