Rishi Patialvi

رشی پٹیالوی

رشی پٹیالوی کی غزل

    درد و غم کو ہستئ کم مایہ کا حاصل سمجھ

    درد و غم کو ہستئ کم مایہ کا حاصل سمجھ درس گاہ عشق کی یہ رمز اے غافل سمجھ جستجو در جستجو آسان ہر مشکل سمجھ غم نہ کر تدبیر کو تقدیر کا حاصل سمجھ بھول کر بھی کوئی حرف دل شکن لب پر نہ لا حق تو یہ ہے دوسرے کے دل کو اپنا دل سمجھ راہ الفت میں جسے گم گشتگی حاصل ہوئی ایسے خوش تقدیر کو ...

    مزید پڑھیے

    طریق عشق میں اندیشۂ زیاں نہ رہا

    طریق عشق میں اندیشۂ زیاں نہ رہا اسی کا نام رہا جس کا کچھ نشاں نہ رہا کہیں گلوں میں کہیں مہر‌‌ و ماہ و انجم میں نظر نظر کے لئے وہ کہاں کہاں نہ رہا لئے تھے بڑھ کے قدم جس کے قرب منزل نے وہ کارواں نہ رہا میر کارواں نہ رہا جنہوں نے خون سے کی آبیاریٔ گلشن انہیں کا صحن گلستاں میں آشیاں ...

    مزید پڑھیے

    پھیلائے جب دام ہوس نے رسم محبت عام ہوئی

    پھیلائے جب دام ہوس نے رسم محبت عام ہوئی پست ہوا معیار وفا کا اک دنیا بدنام ہوئی دل نے کام لیا آنکھوں سے خاموشی پیغام ہوئی جلووں کی کثرت کے آگے تاب نظر ناکام ہوئی دیکھے ہیں دستور نرالے ہم نے وادئ الفت میں راہیں جب آسان ہوئیں تو سعیٔ طلب ناکام ہوئی چلتی ہیں کس کی تدبیریں کھیل ...

    مزید پڑھیے

    کرم بہ نام ستم اس پہ بے حساب ہوا

    کرم بہ نام ستم اس پہ بے حساب ہوا جو لٹ گیا رہ الفت میں کامیاب ہوا نظر نظر نے پنہایا لباس تار نظر پس نقاب ہوا جو بھی بے نقاب ہوا وہ سرفراز ہوا کاروبار الفت میں برائے مشق جفا جس کا انتخاب ہوا نہ زندگی نے قبولا نہ موت نے پوچھا خراب حال زمانہ بہت خراب ہوا اتر گئے جو کسی کی ہنسی کے ...

    مزید پڑھیے

    دل کی روداد نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے

    دل کی روداد نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے درد مندوں کی خموشی میں زباں ہوتی ہے خود فراموش نہ جب تک ہو کوئی کیا سمجھے بے نشانی بھی محبت میں نشاں ہوتی ہے نقش امید ہیں بن بن کے بگڑتے کیا کیا زندگی رقص گہہ ریگ رواں ہوتی ہے جو ترے حسن نظر گیر سے شاداب نہیں ان بہاروں کے مقدر میں خزاں ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    الم مآل اگر ہے تو پھر خوشی کیا ہے

    الم مآل اگر ہے تو پھر خوشی کیا ہے کوئی سزا ہے گناہوں کی زندگی کیا ہے ہمیں وہ یوں بھی بالآخر مٹائیں گے یوں بھی ستم کے بعد کرم بھی تو ہے ابھی کیا ہے نظام بزم دو عالم ہے انتشار آگیں نگاہ دوست میں آثار برہمی کیا ہے کسی مقام پہ بھی مطمئن نہیں نظریں زیاں ہے ذوق تجسس کا آگہی کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہم اٹھ جائیں گے محفل سے تو ان کو جستجو ہوگی

    ہم اٹھ جائیں گے محفل سے تو ان کو جستجو ہوگی ہمارا ذکر آئے گا ہماری گفتگو ہوگی یہ مانا دیکھنے کو وہ زمانہ ہم نہیں ہوں گے ہمیں ڈھونڈے گی دنیا جب تمہاری جستجو ہوگی کسی کا خون ناحق رائیگاں تو جا نہیں سکتا وفا کا روپ نکھرے گا محبت سرخ رو ہوگی تمہارے نام سے پہلے ہمارا نام آئے گا جہاں ...

    مزید پڑھیے

    مکاں سے لا مکاں تک آ گئے ہیں

    مکاں سے لا مکاں تک آ گئے ہیں کہاں سے ہم کہاں تک آ گئے ہیں جہاں جلتے ہیں پر ہوش و خرد کے جنوں میں ہم وہاں تک آ گئے ہیں بھڑک اٹھی ہے کیسی آتش گل شرارے آشیاں تک آ گئے ہیں خلوص دوستی پر مرنے والے حیات جاوداں تک آ گئے ہیں ہماری گم رہی منزل نشاں ہے تجسس میں کہاں تک آ گئے ...

    مزید پڑھیے

    اب سرگزشت ہجر سنانے بھی آئے گا

    اب سرگزشت ہجر سنانے بھی آئے گا جو روٹھ کر گیا ہے منانے بھی آئے گا بن جائیں گی قرار یہی بے قراریاں غم دے گیا ہے جو وہ مٹانے بھی آئے گا رکھے گا رکھنے والا مری بے کسی کی لاج لطف و کرم کی شان دکھانے بھی آئے گا سنتا نہیں جو اب مرا احوال واقعی اک روز لے کر اپنے فسانے بھی آئے گا آتش ...

    مزید پڑھیے

    سمیٹ کر تری یادوں کے پھول دامن میں

    سمیٹ کر تری یادوں کے پھول دامن میں بسا رہا ہوں بہاروں کو دل کے گلشن میں ابھی ضیائے تصور سے آنکھ روشن ہے ابھی بہار چراغاں ہے دل کے آنگن میں ترے بغیر ہے بے رنگ رونق گلشن یہ اور بات کہ کھلتے ہیں پھول گلشن میں گھٹاؤں سے تو برستی ہوں بجلیاں جیسے کہاں سے آئیں گی ٹھنڈی ہوائیں ساون ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3