انسان کے لباس میں پتھر کے لوگ ہیں

انسان کے لباس میں پتھر کے لوگ ہیں
یہ سب مرے خیال سے باہر کے لوگ ہیں


ان کو کسی کے درد کا احساس ہی نہیں
پتھر ہیں جن کے ہاتھ میں پتھر کے لوگ ہیں


باہر کے لوگ ہوں تو کریں بھی مقابلہ
دشمن ہمارے اپنے ہی اندر کے لوگ ہیں


ہم لوگ اپنی پیاس لئے گھومتے رہے
سیراب ہو چکے جو سمندر کے لوگ ہیں


چل ڈھونڈتے ہیں کوئی فقیروں کا آشیاں
کیا اس محل میں اپنے برابر کے لوگ ہیں