عشق کا پہلا باب چل رہا ہے

عشق کا پہلا باب چل رہا ہے
قیس زیر خطاب چل رہا ہے


پڑھ کے دکھ درد کی کتاب بتا
کس کا کتنا حساب چل رہا ہے


آنسوؤں کی جھڑی نہ لگ جائے
آج موسم خراب چل رہا ہے


تیر کوئی خطا نہیں ہوگا
تو ابھی کامیاب چل رہا ہے


بے سبب تو ہنسی نہیں آتی
دل میں کچھ تو جناب چل رہا ہے


آنا جانا لگا ہے نیندوں کا
ٹکڑے ٹکڑے میں خواب چل رہا ہے


مجھ سے تم ایسے گفتگو کرتے
میرا ٹائم خراب چل رہا ہے