Raz ehtisham

راز احتشام

راز احتشام کی غزل

    یہ کیا ہوا میں اڑے اور پروں سے شعر کہے

    یہ کیا ہوا میں اڑے اور پروں سے شعر کہے نئے پرند سے کہہ دو سکوں سے شعر کہے جب اک غزل سے نہ ٹوٹا وہ سومنات بدن تو میں نے سترہ نئے زاویوں سے شعر کہے ہر ایک شخص پہ کھلتا کہاں ہے باب عطا عزیز ہم نے بڑی منتوں سے شعر کہے سخن بلند تھا تم سے سو دیکھ لو ہم نے تمہارے بعد سبھی سرنگوں سے شعر ...

    مزید پڑھیے

    سو اب تعبیر کی دھن ہے کہ دیکھے جا چکے ہیں

    سو اب تعبیر کی دھن ہے کہ دیکھے جا چکے ہیں وگرنہ خواب نا ممکن سے آگے جا چکے ہیں ہمارے ذمے ہے آئندگاں کی موت کا دکھ اور ان کا غم جو ہم لوگوں سے پہلے جا چکے ہیں بہت سے لوگ اب بد ظن ہیں گاؤں کے خدا سے بہت سے لوگ شہروں میں کمانے جا چکے ہیں ہم آئندہ زمانوں کی غزل ترتیب دیں گے تمہاری بے ...

    مزید پڑھیے

    نیند میں کہی غزل

    نیند میں کہی غزل خواب ہو گئی غزل التجا دل سکوت حکم آگہی غزل اک طرف ترا غزال اک طرف مری غزل زرد سائے ارد گرد سبز روشنی غزل اے مرے پرانے دوست کیا کہا نئی غزل ہونٹ کاٹتا غزال بال نوچتی غزل فرصت حیات کی کارکردگی غزل تیرا حسن مستقل ایکس وائے ذی غزل اے جنوں کے رب بتا کتنے دشت فی ...

    مزید پڑھیے

    پھول چیخ اٹھتے ہیں پتوں پہ نمی بولتی ہے

    پھول چیخ اٹھتے ہیں پتوں پہ نمی بولتی ہے بیل کے پنجرے سے جب شاخ ہری بولتی ہے میری وسعت مرے اظہار کے آڑے آئی مجھ سمندر سے زیادہ تو ندی بولتی ہے میں تو چڑیا کو ہی بلبل کی جگہ لکھوں گا کہ مرے گھر میں تو دن رات یہی بولتی ہے دن مرا جاب کی بک بک میں گزر جاتا ہے اور شب بھر یہ کلائی کی ...

    مزید پڑھیے

    مشکل گلے لگانے سے حل بھی نہیں ہوئی

    مشکل گلے لگانے سے حل بھی نہیں ہوئی کتنے دنوں سے ایک غزل بھی نہیں ہوئی حیرت تمہارے گال پہ ہے زرد ہو گیا حیرت ہے اپنی آنکھ پہ شل بھی نہیں ہوئی اس بار اس کے سائے میں ایسا سکوں ملا ایسا سکوں کہ خواہش پھل بھی نہیں ہوئی تم نے تو خیر سارے جہاں پر یقیں کیا ہم سے تو اتباع رسل بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے ناکام تجربوں کی کسی کو کوئی خوشی نہیں تھی (ردیف .. ے)

    ہمارے ناکام تجربوں کی کسی کو کوئی خوشی نہیں تھی ہمیں بزرگوں کی رائیگانی کا غم نہیں ہے تو کیا غلط ہے ہمیں بڑوں نے یہی کہا تھا کہ لا ہی سچ ہے سو گھر کی چھت پر کسی جماعت کسی خدا کا علم نہیں ہے تو کیا غلط ہے کہ سائنسی طور پر بھی دونوں کا کوئی امکاں نہیں سو کہہ دوں تمہارا ملنا خدا کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کھائی مسئلے کا حل نہیں ہے

    یہ کھائی مسئلے کا حل نہیں ہے جدائی مسئلے کا حل نہیں ہے زمینی مسئلوں کا حل نکالو کھدائی مسئلے کا حل نہیں ہے لڑائی ہی ہمارا مسئلہ ہے لڑائی مسئلے کا حل نہیں ہے تو پھر سے آ گیا ہے منہ اٹھا کے او بھائی مسئلے کا حل نہیں ہے انہیں دنیا میں جینا بھی سکھاؤ رہائی مسئلے کا حل نہیں ہے ان ...

    مزید پڑھیے

    رسوا کیا ہے اس نے جہاں بھر کے سامنے

    رسوا کیا ہے اس نے جہاں بھر کے سامنے پردے میں چھپ گیا ہے مجھے کر کے سامنے سجدہ ہے انہدام ہے کیا ہے مجھے بتا قصر بدن گرا ہے کسی در کے سامنے عریانی بڑھ رہی ہے مرے گھر کے بیچوں بیچ دیواریں اٹھ رہی ہیں مرے گھر کے سامنے یہ وقفۂ نماز بھی کتنا طویل ہے کب سے کھڑا ہوں یار کے دفتر کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا کروں اس مسئلے کے سامنے

    کیا کروں اس مسئلے کے سامنے دشت ہے کچے گھڑے کے سامنے تہ بہ تہ منظر کھلے گا آنکھ پر آئنہ ہے آئنے کے سامنے اس لرزتے اشک کی ہمت تو دیکھ ڈٹ گیا ہے قہقہے کے سامنے جان لے کہ تیرے لب کچھ بھی نہیں آگہی کے ذائقے کے سامنے کر رہی ہے بے ثباتی پر خطاب ایک سوئی بلبلے کے سامنے جانتا ہوں ماسک ...

    مزید پڑھیے

    کیسے اور کیوں نے احتجاج کیا

    کیسے اور کیوں نے احتجاج کیا دو ہی لفظوں نے احتجاج کیا میرے بازو پہ سر رکھا اس نے اور تکیوں نے احتجاج کیا مسئلہ کوئی بھی نہیں سمجھا اور بہت سوں نے احتجاج کیا سبز پتے سکوں سے ٹوٹ گئے زرد پتوں نے احتجاج کیا وہ ملا بھی تو کچھ منٹ کے لئے اور گھنٹوں نے احتجاج کیا

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2