مشکل گلے لگانے سے حل بھی نہیں ہوئی
مشکل گلے لگانے سے حل بھی نہیں ہوئی
کتنے دنوں سے ایک غزل بھی نہیں ہوئی
حیرت تمہارے گال پہ ہے زرد ہو گیا
حیرت ہے اپنی آنکھ پہ شل بھی نہیں ہوئی
اس بار اس کے سائے میں ایسا سکوں ملا
ایسا سکوں کہ خواہش پھل بھی نہیں ہوئی
تم نے تو خیر سارے جہاں پر یقیں کیا
ہم سے تو اتباع رسل بھی نہیں ہوئی