Raz ehtisham

راز احتشام

راز احتشام کی غزل

    وہ ہونٹ جو کسی سازش کے تانے بانے لگے

    وہ ہونٹ جو کسی سازش کے تانے بانے لگے جواب بن نہیں پایا تو مسکرانے لگے مؤرخین بتاتے ہیں دو دلوں سے اٹھی ہمیں جو آگ بجھاتے ہوئے زمانے لگے ہمارے عہد میں اک علم ہے معیشت بھی ہمارے عہد کے سقراط بھی کمانے لگے ہمارا اس سے بچھڑنا بھی رائیگاں ہی گیا اسے ٹھکانہ ملا ہے نہ ہم ٹھکانے ...

    مزید پڑھیے

    پھسلا تو میاں طے ہے کہ غرقاب تو ہوگا

    پھسلا تو میاں طے ہے کہ غرقاب تو ہوگا آنکھوں میں سمندر نہ سہی خواب تو ہوگا گم صم سا جو اک شخص ہے دالان میں بیٹھا اس کا بھی کوئی حلقۂ احباب تو ہوگا مت مجھ سے الجھ یار بس اتنا سا سمجھ لے جو خود کو میسر نہیں نایاب تو ہوگا

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2