Ravish Siddiqi

روش صدیقی

نیم کلاسیکی انداز کے ممتاز مقبول عام شاعر

Prominent popular poet of semi-classical style

روش صدیقی کے تمام مواد

39 غزل (Ghazal)

    کیا ستم کر گئی اے دوست تری چشم کرم

    کیا ستم کر گئی اے دوست تری چشم کرم جیسے تیرے نہیں دنیا کے گنہ گار ہیں ہم کوئی عالم ہو بہرحال گزر جاتا ہے ہم نہ سرگشتۂ راحت ہیں نہ آشفتۂ غم تری زلفوں کی گھنی چھاؤں بہت دور سہی جادہ پیما ہیں حوادث کی کڑی دھوپ میں ہم نکہت گل سے کچھ اس طرح ملاقات ہوئی یاد آیا تری بیگانہ وشی کا ...

    مزید پڑھیے

    نکہت زلف کو ہم رشتۂ جاں کہتا ہوں

    نکہت زلف کو ہم رشتۂ جاں کہتا ہوں ہوش آتا ہے تو خواب گزراں کہتا ہوں درد کو دولت صاحب نظراں کہتا ہوں غم کو سرمایۂ عیسیٰ نفساں کہتا ہوں کوئی سمجھے کہ نہ سمجھے مگر اے شمع حرم میں تجھے شعلۂ رخسار بتاں کہتا ہوں قطرہ دریا ہے تو کیوں شورش دریا طلبی ہر تمنا کو محبت کا زیاں کہتا ہوں ہے ...

    مزید پڑھیے

    خلوتئ خیال کو ہوش میں کوئی لائے کیوں

    خلوتئ خیال کو ہوش میں کوئی لائے کیوں شعلۂ طور ہی سہی ہم سے نظر ملائے کیوں ہم سے کچھ اور ہی کہا ان سے کچھ اور کہہ دیا باد صبا یہ کیا کیا تو نے یہ گل کھلائے کیوں قیس کا حاصل جنوں ناقہ و محمل و حجاب لیلئ نجد آشنا خلوت دل میں آئے کیوں عقل حریص خار و خس صورت شعلۂ ہوس دولت سوز جاوداں ...

    مزید پڑھیے

    دور صبوحی شعلۂ مینا رقصاں چھاؤں میں تاروں کی

    دور صبوحی شعلۂ مینا رقصاں چھاؤں میں تاروں کی پیر مغاں نے جام اٹھایا عید ہوئی مے خواروں کی کتنے ہی در کھل جائیں گے جوش جنوں کو بڑھنے دو بند رہے گا کیا در زنداں خیر نہیں دیواروں کی کافر عشق سمجھ کر ہم کو کتنے طوفاں اٹھتے ہیں دل کی بات کو کس سے کہہ دیں بستی ہے دیں داروں کی پاس ادب ...

    مزید پڑھیے

    سکوں ہے ہمنوائے اضطراب آہستہ آہستہ

    سکوں ہے ہمنوائے اضطراب آہستہ آہستہ محبت ہو رہی ہے کامیاب آہستہ آہستہ عجب عالم ہے آغاز سرور عشق کا عالم اٹھے جیسے افق سے ماہتاب آہستہ آہستہ سرشک غم کبھی شمع جدائی کو بجھا دیں گے یہی تارے بنیں گے آفتاب آہستہ آہستہ خراب نرگس ستانا آخر ہو گیا زاہد رسا ہوتی ہے تاثیر شراب آہستہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    شبنم

    کیا یہ تارے ہیں زمیں پر جو اتر آئے ہیں یا وہ موتی ہیں کہ جو چاند نے برسائے ہیں کیا وہ ہیرے ہیں جو صحرا نے پڑے پائے ہیں نہ بہت دور پہنچ جائے مری بات کہیں اپنے آنسو تو نہیں بھول گئی رات کہیں یہ کہانی بھی سنائی ہے زمیں نے اکثر کہکشاں جاتی ہے جب پچھلے پہر اپنے گھر پھینکتی جاتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    بہادر شاہ ظفرؔ کی یاد میں

    صبا یہ روح ظفرؔ کا پیام لائی ہے کہ سلطنت سے فزوں عشق کی گدائی ہے غرور فتح کو بھی لڑکھڑا دیا جس نے ترے خلوص نے ایسی شکست کھائی ہے کسے خبر ہے کہ ارض وطن پہ کیا گزری کہ تجھ کو گوشۂ غربت میں موت آئی ہے مرے چمن میں عروس بہار آزادی ترے مزار پہ آنسو بہا کے آئی ہے

    مزید پڑھیے

    مہاتما گاندھی

    مسافر ابدی کی نہیں کوئی منزل یہاں قیام کیا یا وہاں قیام کیا تری وفا نے بڑے مرحلے کئے آساں فروغ صبح کو تو نے فروغ کام کیا صنم کدوں میں بڑھا اعتبار اہل حرم حرم نے دیر نشینوں کا احترام کیا حیات کیا ہے محبت کی آگ میں جلنا یہ راز بھی ترے سوز وفا نے عام کیا اٹھا اٹھا کے حجابات چہرۂ ...

    مزید پڑھیے