کیا ستم کر گئی اے دوست تری چشم کرم
کیا ستم کر گئی اے دوست تری چشم کرم جیسے تیرے نہیں دنیا کے گنہ گار ہیں ہم کوئی عالم ہو بہرحال گزر جاتا ہے ہم نہ سرگشتۂ راحت ہیں نہ آشفتۂ غم تری زلفوں کی گھنی چھاؤں بہت دور سہی جادہ پیما ہیں حوادث کی کڑی دھوپ میں ہم نکہت گل سے کچھ اس طرح ملاقات ہوئی یاد آیا تری بیگانہ وشی کا ...