Ravish Siddiqi

روش صدیقی

نیم کلاسیکی انداز کے ممتاز مقبول عام شاعر

Prominent popular poet of semi-classical style

روش صدیقی کی غزل

    کیا ستم کر گئی اے دوست تری چشم کرم

    کیا ستم کر گئی اے دوست تری چشم کرم جیسے تیرے نہیں دنیا کے گنہ گار ہیں ہم کوئی عالم ہو بہرحال گزر جاتا ہے ہم نہ سرگشتۂ راحت ہیں نہ آشفتۂ غم تری زلفوں کی گھنی چھاؤں بہت دور سہی جادہ پیما ہیں حوادث کی کڑی دھوپ میں ہم نکہت گل سے کچھ اس طرح ملاقات ہوئی یاد آیا تری بیگانہ وشی کا ...

    مزید پڑھیے

    نکہت زلف کو ہم رشتۂ جاں کہتا ہوں

    نکہت زلف کو ہم رشتۂ جاں کہتا ہوں ہوش آتا ہے تو خواب گزراں کہتا ہوں درد کو دولت صاحب نظراں کہتا ہوں غم کو سرمایۂ عیسیٰ نفساں کہتا ہوں کوئی سمجھے کہ نہ سمجھے مگر اے شمع حرم میں تجھے شعلۂ رخسار بتاں کہتا ہوں قطرہ دریا ہے تو کیوں شورش دریا طلبی ہر تمنا کو محبت کا زیاں کہتا ہوں ہے ...

    مزید پڑھیے

    خلوتئ خیال کو ہوش میں کوئی لائے کیوں

    خلوتئ خیال کو ہوش میں کوئی لائے کیوں شعلۂ طور ہی سہی ہم سے نظر ملائے کیوں ہم سے کچھ اور ہی کہا ان سے کچھ اور کہہ دیا باد صبا یہ کیا کیا تو نے یہ گل کھلائے کیوں قیس کا حاصل جنوں ناقہ و محمل و حجاب لیلئ نجد آشنا خلوت دل میں آئے کیوں عقل حریص خار و خس صورت شعلۂ ہوس دولت سوز جاوداں ...

    مزید پڑھیے

    دور صبوحی شعلۂ مینا رقصاں چھاؤں میں تاروں کی

    دور صبوحی شعلۂ مینا رقصاں چھاؤں میں تاروں کی پیر مغاں نے جام اٹھایا عید ہوئی مے خواروں کی کتنے ہی در کھل جائیں گے جوش جنوں کو بڑھنے دو بند رہے گا کیا در زنداں خیر نہیں دیواروں کی کافر عشق سمجھ کر ہم کو کتنے طوفاں اٹھتے ہیں دل کی بات کو کس سے کہہ دیں بستی ہے دیں داروں کی پاس ادب ...

    مزید پڑھیے

    سکوں ہے ہمنوائے اضطراب آہستہ آہستہ

    سکوں ہے ہمنوائے اضطراب آہستہ آہستہ محبت ہو رہی ہے کامیاب آہستہ آہستہ عجب عالم ہے آغاز سرور عشق کا عالم اٹھے جیسے افق سے ماہتاب آہستہ آہستہ سرشک غم کبھی شمع جدائی کو بجھا دیں گے یہی تارے بنیں گے آفتاب آہستہ آہستہ خراب نرگس ستانا آخر ہو گیا زاہد رسا ہوتی ہے تاثیر شراب آہستہ ...

    مزید پڑھیے

    بادۂ گل کو سب اندوہ ربا کہتے ہیں

    بادۂ گل کو سب اندوہ ربا کہتے ہیں اشک گل رنگ میں ڈھل جائے تو کیا کہتے ہیں فرصت بزم بھی معلوم کہ ارباب نظر شعلۂ شمع کو ہم دوش صبا کہتے ہیں یہ مسلسل ترا پیماں تری پیماں شکنی ہم اسے حاصل پیمان وفا کہتے ہیں قصر آزادئ انساں ہی سہی مے خانہ درمے خانہ کی زنجیر کو کیا کہتے ہیں یہ رہ غم ...

    مزید پڑھیے

    عشق دشوار نہیں خوش نظری مشکل ہے

    عشق دشوار نہیں خوش نظری مشکل ہے سہل ہے کوہ کنی شیشہ گری مشکل ہے اس میں شامل ہے مرا حسن طلب بھی اے دوست ورنہ اس حسن سے بیداد گری مشکل ہے لگ گئی دامن‌‌ گیسوئے پریشاں کی ہوا ہوش میں آئے نسیم سحری مشکل ہے مسند‌ لالہ و ریحاں ہو کہ ہو تختۂ دار ہم نشیں چارۂ آشفتہ سری مشکل ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    خواب دیدار نہ دیکھا ہم نے

    خواب دیدار نہ دیکھا ہم نے غائبانہ انہیں چاہا ہم نے کم نہ تھا عشق ازل سے رسوا کر دیا اور بھی رسوا ہم نے زندگی محو خود آرائی تھی آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا ہم نے راہ سے دور نظر آئے جو خار ان کو پلکوں سے اٹھایا ہم نے لے لیا کوہ حوادث سر پر وقت کے دل کو نہ توڑا ہم نے کر دیا فاش ترا غم ...

    مزید پڑھیے

    ہوس خلوت خورشید و نشاں اور سہی

    ہوس خلوت خورشید و نشاں اور سہی دور ہے صبح تو یہ خواب گراں اور سہی کچھ شکستہ سا ہے رنگینی‌ و نکہت کا طلسم یہی بیداد خزاں ہے تو خزاں اور سہی مرحلے دانش حاضر کے تو سب ختم ہوئے اک قدم جانب اقلیم گماں اور سہی میری پلکیں بھی گراں بار رہی ہیں اے دوست اب یہ آنسو ترے دامن پہ گراں اور ...

    مزید پڑھیے

    عمر ابد سے خضر کو بے زار دیکھ کر

    عمر ابد سے خضر کو بے زار دیکھ کر خوش ہوں فسون نرگس بیمار دیکھ کر کیا جلوہ‌ گاہ حسرت نظارہ ہے بہشت حیراں ہوں صورت در و دیوار دیکھ کر بادہ بقدر ظرف سہی رسم مے کدہ ساقی نزاکت‌ دل مے خوار دیکھ کر اب جستجوئے دوست کی منزل کہیں بھی ہو ہم چل پڑے ہیں راہ کو دشوار دیکھ کر شایان جرم عشق ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4