رشید حسرت کی غزل

    بک جائیں گے ہم حسن خریدار اگر ہے

    بک جائیں گے ہم حسن خریدار اگر ہے نمٹیں گے کوئی برسر پیکار اگر ہے کل اس سے ہمیشہ کو تری جان چھوٹے گی اک رات کا مہمان ہے بیمار اگر ہے بس ایک نظر دل کے صحیفے کی طرف دیکھ پھر شوق سے کر جان تو انکار اگر ہے ہونٹوں کو بھلے جنبش الفاظ گراں ہو آنکھوں ہی سے کر ڈالیے اظہار اگر ہے لو کل سے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے چہرے کی ضیا دے کے اجالو مجھ کو

    اپنے چہرے کی ضیا دے کے اجالو مجھ کو پر سکوں جیتا ہوں الجھن میں ہی ڈالو مجھ کو نیند اتری نہیں آنکھوں میں بڑی مدت سے ریشمی زلف کے سائے میں سلا لو مجھ کو ڈھونڈ لو پہلے خطاؤں کا مری کوئی ثبوت بے سبب یوں تو نہ محفل سے نکالو مجھ کو نفرتیں میرے تعاقب میں چلی آتی ہیں عین ممکن ہے بکھر ...

    مزید پڑھیے

    الٹا ہی دعاؤں کا اثر دیکھ لیا ہے

    الٹا ہی دعاؤں کا اثر دیکھ لیا ہے اب تو مرا آفات نے گھر دیکھ لیا ہے اب چین کہاں راحت و آرام کہاں کا جنت میں جو ممنوعہ شجر دیکھ لیا ہے بس حاجت احسان نہیں ہے کہ اب ہم نے جنگل میں بیابان میں گھر دیکھ لیا ہے کیا چین ملے مجھ کو سکوں کیوں ہو میسر بے چین اسی چشم کو تر دیکھ لیا ہے ویسے تو ...

    مزید پڑھیے

    گلوں کی پالکی میں ہے بہاروں کی وہ بیٹی ہے

    گلوں کی پالکی میں ہے بہاروں کی وہ بیٹی ہے چہیتی چاند کی روشن ستاروں کی وہ بیٹی ہے ہماری عزتیں سانجھی ہیں بولی کوئی بھی بولیں کسی بھی ایک کی عفت سو چاروں کی وہ بیٹی ہے وہ چلتی ہے تو راہوں میں سریلے ساز بجتے ہیں کسی اجلی ندی کے شوخ دھاروں کی وہ بیٹی ہے کیا ہے بے ردا جس نے مرے ...

    مزید پڑھیے

    شکستہ دل تہی دامن بہ چشم تر گیا آخر

    شکستہ دل تہی دامن بہ چشم تر گیا آخر صنم مل کر ہمیں پھر آج تنہا کر گیا آخر غریب شہر تھا خاموش رہنے کی سزا پائی وفا کرنے پہ بھی الزام اس کے سر گیا آخر بڑھا کر ہاتھ الفت کا سدا کی بیکلی دے دی تمہاری چاہ کر کے ایک شاعر مر گیا آخر یہ طے تھا ہم انا کے فیصلے سے منہ نہ موڑیں گے رہی دستار ...

    مزید پڑھیے

    منافعے میں کہاں ایسی جو لذت ہے خسارے میں

    منافعے میں کہاں ایسی جو لذت ہے خسارے میں یہ فانی زندگی جیسے ہوا پھولے غبارے میں یہاں سے خوش گئی میکے وہاں سے پھول کے لوٹی بھرے ہیں کان بیگم کے کسی نے میرے بارے میں کسی سے پوچھنے پر جب جواب آئے گزارا ہے بڑا مفہوم پوشیدہ ہے سمجھو اس گزارے میں ہوس نے زر کی مجھ کو خون کے رشتوں سے ...

    مزید پڑھیے

    رستہ تکتے تکتے اک دن پتھر ہو جائیں گے

    رستہ تکتے تکتے اک دن پتھر ہو جائیں گے مے سے کتراتے کتراتے ساغر ہو جائیں گے پیاسے ہیں آنکھوں میں جگنو اور ایسا بھی ہوگا خاک پہ اترے تو یہ جگنو ساگر ہو جائیں گے تب دل کی دہلیز کو چھونے آئیں گے وہ پاؤں جب اندر کے سارے خطے بنجر ہو جائیں گے اگلی عمر کے بھانپنے تک تو جانے کیا ہو ...

    مزید پڑھیے

    سلسلہ چلتا رہے گا میرے دل کے بعد بھی

    سلسلہ چلتا رہے گا میرے دل کے بعد بھی جو نگر اجڑا ہے اب تھا یہ کبھی آباد بھی اس قفس سے اس قدر اپنی طبیعت ہو گئی چھوڑ کر جاؤں نہ ہرگز وہ کریں آزاد بھی شب گزیدہ ہوں مجھے تاروں کی چھاؤں سے ہے ڈر دل کا خوں کرنے چلے آئے ہیں تیرا زاد بھی مدتوں سے کوئی سندیسہ نہ آنے کی خبر اب انہیں شاید ...

    مزید پڑھیے

    روکھی روٹی کما کے لایا ہوں

    روکھی روٹی کما کے لایا ہوں میں کہ بیوی کے سر کا سایا ہوں غیر نے کیوں سمجھ لیا اپنا میں تو اپنوں کو بھی پرایا ہوں ظلم کی فصل کٹ گئی لیکن ایک میں ہی ابھی بقایا ہوں ہو کے مجبور بھوک کے ہاتھوں شاعری بیچنے پہ آیا ہوں بارہا جس نے مجھ کو دھتکارا آج پھر اس سے ملنے آیا ہوں دوست کی ماں ...

    مزید پڑھیے

    تباہ زیست مگر ایک بازی گر نے کی

    تباہ زیست مگر ایک بازی گر نے کی وگرنہ وجہ نہ تھی ٹوٹ کر بکھرنے کی وہ اڑ چکا ہے تو پھر اس کی مان لیتے ہیں اسے تو ضد سی ہے الزام ہم پہ دھرنے کی تمام خواب پریشاں تھے شب کی محفل میں نہ جانے بات کیا تاروں سے چشم تر نے کی وہ رتھ میں آنکھ کی ہر پل چمکتا رہتا ہے یہ رت ہے جگنوؤں کے خاک پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2