پھر اس کے بعد تو تنہائیوں کے بیچ میں ہیں
پھر اس کے بعد تو تنہائیوں کے بیچ میں ہیں کہ غم کی ٹوٹتی انگڑائیوں کے بیچ میں ہیں یہ شادیانے فقط سر خوشی کا نام نہیں کسی کی چیخیں بھی شہنائیوں کے بیچ میں ہیں ہمیں تو خوف سا لاحق ہے ٹوٹ جانے کا تعلقات جو گہرائیوں کے بیچ میں ہیں یہ جائیداد یہ مال و متاع و میراثیں فساد انہی پہ مرے ...